وہ نشانی جو کووڈ 19 کی اہم ترین علامت ہوسکتی ہے

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا کووڈ 19 کے بیشتر مریضوں کو ہوتا ہے، بلکہ یہ اس بیماری کی جانب اشارہ کرنے والی اہم ترین علامات ہیں۔

یہ بات ڈنمارک میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

آراہوس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کووڈ 19 کے شکار ہوتے ہیں تو سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا دورانیہ کئی ہفتوں کا ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے ہر 100 میں سے لگ بھگ 80 مریضوں کو سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے اچانک محرومی کووڈ 19 کی پیشگوئی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے، خاص طور پر نظام تنفس کی علامات سامنا کرنے والے مریضوں میں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے کہ اس علامت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا کتنا ضروری ہے کیونکہ بیشتر افراد میں تو یہ بیماری کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا کرنے والے 50 فیصد مریضوں میں یہ حس 40 دن بعد واپس آئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ علامت دیگر وائرل بیماریوں سے الگ ہے اور مریضوں میں طویل المعیاد عرصے تک باقی رہ سکتی ہے۔

سونگھنے کے ساتھ ساتھ ہر 100 میں سے 69 مریضوں کو چکھنے کی حس میں کمی یا محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

محققین نے وضاحت کی کہ اس وقت جب سونگھنے کی ح سے غذا کی مہک کی صلاحیت کام نہیں کرتی، اس کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس کے کام نہ کرنے سے پتا نہیں چلتا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں، جو کوئی زیادہ اچھا تجربہ نہیں ہوتا۔

تحقیق کے دوران دنیا بھر کے ساڑھے 4 ہزار کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی مخصوص نشانی ہے، جو عندیہ دیتی ہے کہ نیا کورونا وائرس کس طرح جسم کو متاثر کرتا ہے۔

اس سے قبل سونگھنے کی حس سے محرومی کے حوالے سے کافی کام ہوا ہے مگر وہ چھوٹے پیمانے پر تھا جبکہ اس تحقیق میں دنیا بھر سے بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

جنوری 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ علامت مریضوں میں کووڈ 19 کی شدت اور صحتیابی کی شرح کی پیشگوئی بھی کرتی ہے۔

اس تحقیق میں 18 یورپی ہسپتالوں کے ڈھائی ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محروم ہونے والے 85.9 فیصد مریضوں میں بیماری کی شدت معمولی، 4.5 فیصد میں معتدل اور 6.9 فیصد میں سنگین پائی گئی۔

ایسے مریضوں میں اوسطاً سونگھنے کی حس سے محرومی کا دورانیہ لگ بھگ 22 دن رہا مگر ایک چوتھائی مریضوں کو اس مسئلے کا سامنا صحتیابی کے 60 دن بعد بھی ہوتا رہا۔

کلینیکل جانچ پڑتال میں شناخت کیا گیا کہ 54.7 فیصد معمولی کیسز جبکہ 36.6 فیصد معتدل سے سنگین کیسز میں میں سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

ان دونوں گروپس میں 60 سے 6 مہینے کے دوران اس کا بدستور سامنا کرنے والوں کی شرح بالترتیب 15.3 فیصد اور 4.7 فیصد تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت والے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، اور 95 فیصد افراد میں 6 ماہ تک یہ حس بحال ہوجاتی ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2020 میں اٹلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ متعدد مریضوں میں کووڈ 19 کی پہلی علامت سونگھنے یا چکھنے سے محرومی ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق میں 93 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو مارچ 2020 میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج ہوئے مگر آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوتہائی مریضوں نے سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کو رپورٹ کیا اور لگ بھگ 25 فیصد نے بتایا کہ یہ بیماری کی پہلی علامت تھی۔

ان افراد میں وائرس کی تصدیق پی سی آر ٹیسٹ یا پھیپھڑوں کے ایکسرے یا اسکین سے ہوئی تھی۔

تحقیق کے دوران جب ان افراد سے علامات کے بارے میں پوچھا گیا تو 63 فیصد نے سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کے بارے میں بتایا۔

مجموعی طور پر ان افراد کی تعداد 58 تھی جن میں سے 13 نے اسے بیماری کی پہلی علامت بتایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں