مولانا فضل الرحمٰن کے داماد ’غیر قانونی‘ اثاثوں سے متعلق انکوائری میں نیب طلب

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2021
اگر فیاض علی نوٹس کی تعمیل میں ناکام رہے تو ان کے خلاف قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت کارروائی کی جائے گی، نیب— فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ
اگر فیاض علی نوٹس کی تعمیل میں ناکام رہے تو ان کے خلاف قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت کارروائی کی جائے گی، نیب— فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ

پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مبینہ غیر قانونی اثاثوں سے متعلق جاری انکوائری میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے داماد فیاض علی کو 28 جنوری کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب خیبر پختونخوا نے جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حاجی غلام علی کے بیٹے فیاض علی کو پشاور میں بیورو کے مقامی دفتر میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے اور اثاثوں کے بارے میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 'کال اپ نوٹس' جاری کیا۔

بیورو نے خبردار کیا کہ اگر فیاض علی نوٹس کی تعمیل میں ناکام رہے تو ان کے خلاف قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے ایک اور ساتھی کے خلاف نیب ریفرنس دائر

نوٹس میں کہا گیا کہ مجاز اتھارٹی کو این اے او کی دفعات کے تحت مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر کے کسی جرم کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔

اس کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمن کے خلاف بدعنوانی، اس پر مبنی عمل اور آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثوں کو جمع کرنے کے بارے میں انکوائری جاری ہے۔

دوسری جانب سابق سینیٹر حاجی غلام علی نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے بیٹے کو نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 2001 میں انہیں نیب نے جعلی کیس میں گرفتار کیا تھا تاہم عدالت نے انہیں بری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ملازمین کا نیب کا سوالنامہ وصول کرنے سے انکار

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ ان کے خاندان کے متعدد افراد کا نام بھی بدعنوانی کے مقدمات میں درج کیا گیا تھا تاہم وہ بھی بری ہوگئے۔

مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی

ادھر نیب خیبر پختونخوا نے ایک دہائی قبل خیبر پختونخواہ کے صوبائی منیجمنٹ سروس (پی ایم ایس) کیڈر میں مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر شامل ہونے سے متعلق انکوائری میں مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی اور صوبائی حکومت کے افسر ضیاالرحمن کو بھی طلب کرلیا ہے۔

انہیں کال اپ نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 26 جنوری کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔

بیورو نے اسی انکوائری میں سابق چیف سیکریٹری صاحبزادہ ریاض نور، سابق سیکریٹری (اسٹیبلشمنٹ) صاحب جان اور صوبائی گورنر کے سابق سیکریٹری احمد حنیف اورکزئی کو بھی طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کرلیا

تاہم ان سے 27 اور 28 جنوری کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

نیب نے جاری تحقیقات میں یہ جاننے کا دعوٰی کیا ہے کہ ضیا الرحمٰن جو افغان کمشنریٹ کے سابق کمشنر رہ چکے ہیں، جے یو آئی (ف) کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کی سربراہی میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے دوران مجوزہ قوانین کے خلاف 2007 میں پی ایم ایس کیڈر میں غیر قانونی طور پر شامل ہوئے تھے۔

یہ بات مدنظر رہے کہ نیب خیبر پختونخوا پہلے ہی ضیاالرحمن کے اثاثوں سمیت مختلف معاملات کو دیکھ رہی ہے جبکہ ضیا الرحمٰن خیبرپختونخوا کی صوبائی منیجمنٹ سروس میں 19 گریڈ کے افسر ہیں۔

اس حوالے سے ایک متعلقہ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ قائم کردہ قواعد کے تحت پی ایم ایس کیڈر میں تقرر صرف صوبائی مسابقتی امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں