حکمران اتحاد اور اپوزیشن کے کیسز میں توازن برقرار رکھ رہے ہیں، نیب

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2021
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال—فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غیرجانبدار انسداد وائٹ کالر کرائم ایجنسی ہے جو حکمران اتحاد اور اپوزیشن سے وابستہ کیسز کے درمیان توازن برقرار رکھ رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ انسداد بدعنوان ادارے کا عزم ہے کہ وہ حکمران اتحاد اور اپوزیشن کے میگا کرپشن کیسز کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائے۔

کسی شخص کا نام لیے بغیر انہوں نے چینی اور گندم کے حالیہ بحران میں مبینہ طور پر ملوث اپوزیشن اور حکمران اتحاد کے رہنماؤں کے منی لانڈرنگ کیسز کا ذکر کیا۔

دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سلیم مانڈوی والا جن کا اپنے خلاف جاری تحقیقات کے باعث نیب سے اختلاف چل رہا ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ بیورو کو پہلے اپنے عہدیداروں کو ان کے اعمال کا جوابدہ بنانا چاہیے اور ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا کہ نیب اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے اثاثہ جات برآمدگی کمپنی براڈشیٹ کے درمیان معاہدے کی تفصیلات کو منظر عام پر لایا جائے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الزامات پر نوٹس

تاہم جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دعویٰ کیا کہ نیب کے پاس بڑے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی منی لانڈرنگ کے ٹھوس ثبوت تھے جس کی بنیاد پر احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’نیب نے ثبوتوں کی بنیاد پر احتساب عدالتوں میں ریفرنسز جمع کرائے‘۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر ماضی قریب میں کئی مرتبہ یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈرز منی لانڈرنگ کی رقم کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے چھوٹے دکانداروں کے جعلی بینک اکاؤنٹس استعمال کر رہے تھے۔

اس بارے میں نیب کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’منی لانڈرنگ کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور فالودہ والا، چھابڑی والا اور پاپڑ والا کے ناموں پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے بھیجے گئے‘۔

چینی اور گندم کے حالیہ اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر حکمران اتحاد کے رہنماؤں کے خلاف کیسز کی تحقیقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’گندم اور چینی اسکینڈل کی جاری تحقیقات کو بھی اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں رشوت اور اقربا پروری کو بنیادی لعنت قرار دیا تھا۔

چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’وائٹ کالر اور اسٹریٹ کرائمز کے درمیان فرق ہے‘۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف نیب اقوام متحدہ کے کنوینشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے اور یہ اس وقت سارک انسداد بدعنوانی فورم کی سربراہی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک ممالک میں نیب کو رول ماڈل آرگنائزیشن تصور کیا جاتا ہے جبکہ بین الاقوامی اقتصادیات، ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشعل پاکستان نے اس کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب راولپنڈی فوج کا نام لے کر ادارے کی توہین کررہا ہے، سلیم مانڈوی والا

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بیورو اپنے آغاز سے اب تک 714 ارب روپے جمع کرا چکا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ 943 ارب روپے کرپشن حجم کے ایک ہزار 243 مجموعی کرپشن کیسز اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

نیب کے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بیورو نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی تھی تاکہ سینئر سپروائزری افسران کی دانشمندی سے فائدہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سی آئی ٹی ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر، قانونی وکیل اور مانیٹری اور لینڈ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے ماہرین پر مشتمل ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں