نیب راولپنڈی فوج کا نام لے کر ادارے کی توہین کررہا ہے، سلیم مانڈوی والا

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2020
مانڈوی والا نے نیب پر دباؤ کا الزام عائد کیافائل/فوٹو: اے ایف پی
مانڈوی والا نے نیب پر دباؤ کا الزام عائد کیافائل/فوٹو: اے ایف پی

سینیٹ آف پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر کاروباری افراد کو پلی بارگین کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب راولپنڈی کا ٹولا فوج کا نام لے کر ملک کے اہم ادارے کی توہین کررہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان کو پہلی دفعہ نیب سے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب اس ملک میں کیا تباہی مچا رہا ہے، تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کاروباری افراد کو آرمی چیف نے جی ایچ کیو بلایا ہو۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اسٹاک ایکسچینج میں کہا تھا کہ کاروباری افراد کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا لیکن پلی بارگین کے ذریعے زبردستی پیسے لیے جارہے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کاروباری افراد عزت بچانے کے لیے پلی بارگین کرتے ہیں، مجھ پر بے نامی ٹرانزیکشن کا الزام ہے حالانکہ وہ ٹرانزیکشن فوج کے ساتھ تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ٹرانزیکشن منگلا کور کے ساتھ ہے، کیا اس کا مطلب ہے کہ میرے ساتھ فوج نے بے نامی ٹرانزیکشن کی ہے لیکن مجھے اس ٹرانزیکشن پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹرانزیکشن کرنے والے فوجی افسران آج بھی عہدوں پر بیٹھے ہیں، میں سینیٹ کے ذریعے اس ٹرانزیکشن کی تفصیلات سامنے لاؤں گا۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو بلیک میلنگ آرگنائزیشن کہا ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر نیب کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عرفان منگی صاحب کہتے ہیں کہ مجھے فوج نے بٹھایا ہوا ہے، آرمی چیف اس چیز کا نوٹس لیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ تفتیش کیلئے نیب میں طلب

نیب پر دباؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اعجاز ہارون کو کہیں کہ پلی بارگین کریں ورنہ آپ کے بھائی کو پکڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں بلا کر کاروبار کرنا سکھاتے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ عرفان منگی اور نیب راولپنڈی میں بیٹھے ٹولے کی تحقیقات میں خود کروں گا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ نیب راولپنڈی کا ٹولا فوج کا نام لے کر فوج کی توہین کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں ایک پیسہ بھی نہیں لگائیں گے، اسٹیٹ بینک نے کہا کہ نیب سے کسی کے حوالے سے خط آجائے تو اس کا اکاؤنٹ بند کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کم ہورہا ہے، کوئی پیسہ لگانے کو تیار نہیں ہے، سینیٹ میں نیب کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ڈیکلیئر کرنے کی قرارداد لائیں گے۔

نیب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کرنے والے افراد کو سینیٹ کی کمیٹی میں لائیں گے، یہ کیسا ادارہ بن گیا ہے جو ملک کو تباہ کر رہا ہے، وزیر اعظم اور آرمی چیف سے درخواست کروں گا کہ ملک کو بچائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی بل سیاسی اتفاق رائے کا معاملہ ہے، پورے پاکستان کے کیسز نیب پنڈی سے کیوں ہوتے ہیں، تفتیشی افسر مدثر فون کرکے کہتا ہے کہ پلی بارگین کر لو۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس کے مرکزی ملزم عبدالمجید غنی کی ضمانت منظور

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کاروباری افراد کو کہا ہے کہ نیب دفتر کے باہر جاکر احتجاج کریں، پاکستان صرف کرپشن روکنے سے ترقی نہیں کرے گا بلکہ سرمایہ کاری سے ترقی کرے گا۔

پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ بحیثیت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ میرا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس لیے نیب کے خلاف کھڑا ہو رہا ہوں اور اس کا کوئی حل نکال کے رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ایوان چاہتا ہے کہ کوئی بندہ کھڑا ہو اور ان کی تحقیقات کرے، میرے پیچھے پورا سینیٹ آف پاکستان کھڑا ہے کیونکہ نیب ایک ایسا ادارہ ہے، جو انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم، آرمی چیف اور چیئرمین نیب سے ملاقات کروں گا، کوئی یہ کہہ دے کہ سلیم مانڈوی والا نے کرپشن کی ہے تو یہ میرا چیلنج ہے۔

نیب کے مؤقف پر انہوں نے کہا کہ عدالت میں یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ اس ٹرانزیکشن میں فوج بھی ملوث ہے۔

قبل ازیں سلیم مانڈوی والا نے آرمی چیف، وزیراعظم، چیئرمین نیب اور وزیر قانون کو اس حوالے سے خطوط بھی لکھ دیے اور کہا کہ نیب کی کارروائیاں قابل تشویش ہیں، ملک میں تاجروں کے تحفظات اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ نیب ارکان پارلیمنٹ کو طلبی کے نوٹس جاری کرکے قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سلیم مانڈوی والا نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال، ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی اور تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کے لیے تحریک استحقاق جمع کروائی تھی۔

نیب کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے کاروباری حصص منجمند کرنے کے معاملے پر نیب پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور متعلقہ تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کیا جائے۔

سلیم مانڈوی والا نے مؤقف اپنایا تھا کہ نیب قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن مجھے بدنام کرنے اور ملزم لکھنے کا کوئی لائسنس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کسی قسم کے ٹھوس ثبوتوں کے بغیر مجھے کیس میں ملزم لکھ کر میرے خلاف میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی۔

ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب کا مذکورہ اقدام مجھے ہراساں کرنا اور بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مجھے ڈرانے کے مترادف ہے اور نیب کا حالیہ اقدام اختیارات سے تجاوز ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس کے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

تحریک استحقاق میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب ریاستی اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے اداروں کی ساکھ تباہ کر رہا ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ، نیب سے اس کیس سے متعلق ثبوت طلب کرے اور میرے خلاف نیب کے اقدام کا معاملہ سینیٹ کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

خیال رہے کہ نیب نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیر آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ مختلف کمپنیوں کے 31 لاکھ حصص منجمد کر دیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سلیم مانڈوی والا نے مبینہ طور پر طارق محمد کے نام پر بے نامی حصص خریدے اور وہ جعلی اکاؤئنٹس کیسز میں ملزم ہیں۔

مزید کہا گیا تھا کہ ان حصص کی خریداری کے لیے 3 کروڑ روپے اے ون انٹرنیشنل کے جعلی اکاؤئنٹس سے ادا کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں