بحیرہ جنوبی میں امریکی فوج کی موجودگی امن کیلئے ٹھیک نہیں، چین

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2021
چین نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
چین نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

چین نے امریکا کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں فوجی اور جہاز بھیجنے کے عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امن کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا اپنی طاقت دکھانے کے لیے بحیرہ جنوبی چین میں بحری جہاز اور ایئرکرافٹ بھیجتا ہے اور یہ عمل امن کے لیے درست نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: چین نے کوسٹ گارڈز کو غیر ملکی کشتیوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دے دی

چینی دفتر خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ کا کہنا تھا کہ 'امریکا مسلسل اپنے ایئرکرافٹ اور جہاز بحیرہ جنوبی میں اپنی طاقت دکھانے کے لیے بھیجتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ عمل خطے میں امن و استحکام کے لیے سازگار نہیں ہے'۔

خیال رہے کہ چین کی جانب سے یہ بیان امریکی جہازوں اور ایئرکرافٹ کی آمد کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکی فوج نے جو بائیڈن کے صدر بننے کے بعد بیان میں کہا تھا کہ یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ کی سربراہی میں بحری آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے تین جنگی جہازوں سے لیس ہو کر بحیرہ جنوبی چین میں داخل ہوگئے ہیں۔

چین اس حوالے سے شکایات کرتا آیا ہے کہ امریکی نیوی کے جہاز بحیرہ جنوبی چین میں داخل ہوجاتے ہیں جہاں ویتنام، ملائیشیا، فلپائن، برونائی اور تائیوان کے دعوے ہیں۔

امریکا کے جہاز جب چینی سمندری حدود میں داخل ہو رہے تھے تو اسی دوران تائیوان نے دعویٰ کیا تھا کہ چینی ایئرفورس نے جنوب مغربی علاقے میں حملہ کیا جس پر امریکا نے تشویش ظاہر کی تھی۔

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پر جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بہتر جواب وزارت دفاع دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا بحیرہ جنوبی چین میں 'ملٹرائزیشن' کا روح رواں بن رہا ہے، چینی وزیر خارجہ

لی جیان ژاؤ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور امریکا ہمارے مؤقف میں مداخلت سے گریز کرے۔

واضح رہے کہ امریکا سمیت دیگر ممالک کے تائیوان کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن تائیوان کو دنیا کے بڑے ممالک کا تعاون حاصل ہے اور بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

چین نے 23 جنوری کو قانون منظور کرکے کوسٹ گارڈ کو پہلی بار واضح طور پر غیر ملکی کشتیوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دے دی تھی۔

بل میں ان حالات کی بھی وضاحت کی گئی ہے جن میں مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

قانون کے تحت کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کو اجازت ہوگی کہ وہ ان چٹانوں پر دیگر ممالک کے ڈھانچوں کو مسمار کر سکتے ہیں جن کی ملکیت کا چین دعویٰ کرتا ہے، جبکہ وہ ان پانیوں میں غیر ملکی کشتیوں کی جانچ پڑتال کر سکتے ہیں جن پر چین کا دعویٰ ہے۔

قانون کے ذریعے کوسٹ گارڈز کو ضرورت کے تحت عارضی اخراجی زونز قائم کرنے کا بھی اختیار ہوگا، تاکہ دیگر کشتیوں اور اہلکاروں کو داخلے سے روکا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں