سندھ: بارش سے متاثرہ افراد کو موبائل بینکنگ کے ذریعے 4 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
سندھ کابینہ نے ضلع تھرپارکر کی زمینوں کی قیمتیں بڑھنے کے بعد وہاں انسداد تجاوزات تھانے کے قیام کی بھی منظوری دے دی۔ - فائل فوٹو:سی ایم ہاؤس
سندھ کابینہ نے ضلع تھرپارکر کی زمینوں کی قیمتیں بڑھنے کے بعد وہاں انسداد تجاوزات تھانے کے قیام کی بھی منظوری دے دی۔ - فائل فوٹو:سی ایم ہاؤس

کراچی: سندھ کابینہ نے گزشتہ سال کی شدید مون سون بارشوں سے متاثرہ افراد میں موبائل بینکنگ سسٹم کے ذریعے 4 ارب 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی امدادی گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں سے متاثرہ افراد کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کے عمل میں لائے بغیر اپنے اصل کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کو موبائل بینک ظاہر کرنے پر نقد رقم وصول کرنے میں مدد ملے گی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ مختلف متبادل طریقہ کار کے پیشہ ورانہ جائزوں کے تجزیے کے بعد بورڈ آف ریونیو (بی او آر)، محکمہ خزانہ اور سوشل پروٹیکشن یونٹ کی رائے تھی کہ امدادی گرانٹ کی فراہمی کو مختلف ٹیلی کمیونکیشن کمپنیوں/بینکوں/کنسورشیا کی تکنیکی اور مالی تجاویز کی دعوت دے کر موبائل بینکاری کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے کیماڑی کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی

زخمی ہونے والے 103 افراد میں سے ہر ایک کو 25 ہزار روپے ملیں گے، مکمل طور پر خراب ہونے والے پکے مکان کے مالکان اور مکمل طور پر خراب کچے مکانوں کے مالکان کو بالترتیب 20 ہزار اور 10 ہزار روپے، مویشیوں کے نقصان پر 10 ہزار اور بکری / بھیڑ / گدھے کے نقصان پر 2 ہزار روپے ملیں گے۔

کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی اور متعلقہ قواعد سے بی او آر کو چھوٹ دے دی۔

تھرپارکر کے لیے انسداد تجاوزات تھانہ

بی او آر نے ایک اور تجویز پیش کی جس میں کابینہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ضلع تھرپارکر کے لیے انسداد تجاوزات تھانے کے قیام کی منظوری دے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ بجلی گھروں کی تنصیب اور کوئلے کی کان کنی کے قیام کے بعد تھرپارکر کی زمینوں نے سب سے زیادہ قیمت حاصل کرلی ہے اور اس کے نتیجے میں تجاوزات کا معاملہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ بی او آر کے پاس متعدد اضلاع میں انسداد تجاوزات کے 18 تھانے موجود ہیں اور اگر وہ تجویز منظور ہوجاتی تو وہ تھرپارکر میں 19 واں پولیس اسٹیشن قائم کریں گے۔

کابینہ نے تھرپارکر میں انسداد تجاوزات پولیس اسٹیشن کے قیام کی منظوری دی اور موٹرسائیکلوں، ایک پک اپ، فرنیچر، کمپیوٹر اور دیگر دفتری سامان کی خریداری کے لیے 65 لاکھ روپے کی بھی منظوری دی۔

اسکول اساتذہ کی بھرتی

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے تھرڈ پارٹی کے ذریعے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتی کی پالیسی پیش کی۔

اساتذہ کے مختلف عہدوں / کیٹیگریز پر کابینہ کے چند ارکان نے اعتراض اٹھایا۔

ان کا خیال تھا کہ یہاں صرف دو قسمیں ہونی چاہئیں جن میں پرائمری اور سیکنڈری، چونکہ حکومت 'بہترین' تنخواہ کے پیکجز کی پیش کش کررہی ہے لہذا بہترین اساتذہ یا اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کو مخصوص تعلیم کے ساتھ صرف دو عہدوں کی پیش کش کرتے ہوئے تعینات کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے جزائر سے متعلق آرڈیننس واپس لینے تک وفاق سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

وزیراعلیٰ نے کابینہ کی منظوری سے دو سابق وزیر تعلیم، نثار کھوڑو اور سید سردار شاہ اور موجودہ وزیر تعلیم سعید غنی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی اور اسے بھرتی پالیسی پر نظرثانی کرنے اور 15 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دے دی۔

واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں پرائمری اسکول اساتذہ کی 30 ہزار اور سیکنڈری اسکول اساتذہ کی 7 ہزار آسامیاں خالی تھیں۔

سیسی ایکٹ میں ترمیم

لیبر ڈپارٹمنٹ نے ورکرز کو بیمہ کرنے کے لیے بینظیر مزدور کارڈ جاری کرنے اور خود ملازمت کرنے والے ورکرز کو سیسی میں شرکت کرنے کی اجازت دینے اور خود کو تمام فوائد کا اہل بنانے کے لیے رجسٹرڈ کروانے کے لیے سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی) ایکٹ کے دو مختلف سیکشنز میں ترامیم پیش کیں۔

کابینہ نے صوبے میں سماجی تحفظ کو عالمگیر بنانے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

محکمہ زراعت نے ایک ایجنڈا پیش کیا جس میں کابینہ سے درخواست کی گئی کہ وہ محکمے کو اپنے ورکس یونٹ بنانے کی اجازت دے جس سے وہ اپنے طور پر مارکیٹیں وغیرہ تعمیر کرے۔

وزیراعلیٰ نے اس تجویز پر نظرثانی کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے نثار کھوڑو، وزیر زراعت اسمٰعیل راہو اور سیکریٹری خزانہ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

مزید پڑھیں: مردم شماری 2017 پر صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ

شہید کوٹے کے قواعد کے لیے کمیٹی تشکیل

محکمہ داخلہ نے کابینہ سے سندھ پولیس فیملی کلیم رولز 2020 نامی پولیس رولز میں شہید، متوفی اور غازی کوٹہ کے شامل ہونے کی منظوری کی درخواست کی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ اے ایس آئی کا عہدہ سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے ذریعے پُر کیا گیا ہے جبکہ متوفی کوٹے کے تحت اسے براہ راست پُر کرنا ہے لہذا قواعد میں ایک ایسی شق پیدا کی جاسکتی ہے تاکہ متوفی، شہید اور غازی کوٹے کی درخواست پر عمل کیا جاسکے۔

کابینہ نے ہوم سیکریٹری عثمان چاچڑ، سروسز اور قانون سیکریٹریز اور پولیس چیف کے نمائندے پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے قواعد اور مختلف فیصلوں کا جائزہ لے گی اور آئندہ اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں