حکومت کا سینیٹ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا—تصویر: پی آئی ڈی
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: آئندہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے معاملے پر رائے طلب کرنے کے لیے حال ہی میں دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ نہ آنے کے باوجود وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اوپن ووٹ کے ذریعے انتخابات کرانے کے لیے آئین میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اب تک بین الاقوامی/غیرملکی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کے لیے ملک کو برداشت کرنے والے اخراجات کی تفصیلات جمع کرائیں کیونکہ اجلاس میں یہ بتایا گیا تھا کہ بین الاقوامی / غیر ملکی عدالتوں مقدمات کی پیروی کے لیے اب تک 10 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم وکلا فیس کے طور پر خرچ کی جاچکی ہے۔

مزید یہ کہ کابینہ نے سکوک بانڈز کے اجرا کے لیے اسلام آباد کے فاطمہ جناح پارک (المعروف ایف-9 پارک) کو گروی رکھنے کی تجویز بھی مسترد کردی اور وزیراعظم عمران خان نے اس پر برہمی کا اظہار کیا کہ کیوں اس مقصد کے لیے عوامی پارک کی تجویز دی گئی اور ریاستی ملکیت کی عمارتوں کو زیر غور نہیں لایا گیا۔

مزید پڑھیں: عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈ شیٹ کی تحقیقات کرےگا، شبلی فراز

دوسری جانب کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ’حکومت (سینیٹ) انتخابات شفاف طریقے اور بغیر ہارس ٹریڈنگ کے منعقد کرنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانا چاہتے ہیں تاکہ ہر کسی کو معلوم ہوسکے کہ کون کسے ووٹ دے رہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ انتخابات میں یہ تاریخ رہی ہے کہ پیسہ استعمال کیا جاتا جبکہ لوگ اور ووٹ خریدے جاتے ہیں، پھر ایسے ایوان بالا کا کیا استعمال رہ گیا جہاں لوگ ووٹ خرید کر آئے؟‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس تجویز کی مخالفت کرنے والے لوگ بھول گئے کہ (ماضی میں) ان کی اپنی جماعت اوپن بیلٹ کا مطالبہ کرتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت پارلیمنٹ میں آئینی ترمیمی بل پیش کرے گی تاکہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروائے جائیں‘، مزید یہ کہ اس سلسلے میں حکومتی بل پہلے ہی قومی اسمبلی میں پڑا ہوا ہے۔

اوپن بیلٹ کی تجویز کے خلاف اپوزیشن کے مؤقف سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جب بل پیش کیا جائے گا ہر کوئی دیکھے گا کہ کون (آئینی ترمیم) کی مخالفت کرے گا اور کیوں، انہیں قوم کو بتانا پڑے گا کہ آیا یہ اس نظام کی حمایت کریں گے جہاں لوگ پیسوں کے لیے اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں‘۔

ادھر جب اس معاملے پر کابینہ کے ایک رکن سے رابطہ کیا گیا کہ تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کو اس وقت اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات منعقد کرانے کے لیے قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کا ٹاسک دیا جب مشیر نے سپریم کورٹ میں حکومتی ریفرنس کی حیثیت پر بریفنگ دی۔

وزیراعطم کو بتایا گیا کہ سینیٹ انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں اور اس وجہ سے حکومت کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے لیے انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی دو بلز آئینی ترمیمی بل اور الیکٹورک ریفارمز بل پارلیمنٹ میں پیش کرچکی ہے اور اس کی بنیاد پر اوپن بیلٹ کے لیے مطلوبہ قانون سازی کی جاسکتی ہے۔

کابینہ کے رکن کا کہنا تھا کہ بابر اعوان نے اس معاملے پر حکمت عملی وضع کرنے اور کس طرح اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہے؟ کے حوالے سے اپنی وزارت اور اس کے قانونی چارہ جوئی کی برانچ کا اجلاس طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ چونکہ سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے نہیں ہوسکتے کیونکہ اس میں پر ووٹر کو بیلٹ پیپر میں اپنی ترجیح کو دکھانا ہوگا، لہٰذا ووٹر کی کھلی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے ووٹر کے لیے بیلٹ پیپر کے پچھلے حصے پر اپنا نام لکھنا ضروری ہوگا۔

دوسری جانب کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان نے بین الاقوامی اور غیرملکی عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لیے 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم وکلا کی فیس کی مد میں ادا کی، جس پر وزیراعظم نے حکم دیا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ کس وکیل نے کتنے پیسے لیے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم اتنی زیادہ رقم کی ادائیگی پر ناخوش تھے اور اسی وجہ سے انہوں نے اس سلسلے میں خرچ ہونے والی رقم کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

بعد ازاں رات گئے ایک ٹی وی پروگرام میں انہوں نے براڈشیٹ کے معاملے پر کہا کہ اس کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شرف جو اس وقت جیل میں ہیں، انہوں نے 75 لاکھ ڈالر قومی احتساب بیورو کو ادا کیے لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی ہدایات پر یہ رقم انہیں واپس کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو رعایت دی جس کے بعد وہ (نواز شریف) سعودی عرب فرار ہوگئے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’جنرل مشرف سمیت کسی کو بھی قومی دولت چھوڑ دینے کا اختیار نہیں‘۔

ایف-9 پارک

مزید برآں کابینہ نے وزیراعظم عمران خان کی ناراضی کے بعد ایف-9 پارک کے بدلے سکوک بانڈز کے اجرا کی تجویز مسترد کردی۔

وزیر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا کہ اس مقصد کے لیے کیوں عوامی پارک کا انتخاب کیا گیا، ساتھ ہی وزیراعظم نے ہدایت جاری کی کہ سکوک بانڈز کے لیے ایف-9 پارک کی جگہ کسی عمارت کو گروی رکھنا چاہیے‘۔

بعد ازاں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اب اشرافیہ کے کلب اسلام آباد کلب کے بدلے سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ ایف-9 پارک عوامی تفریحی پارک ہے جو اسلام آباد کے پورے ایف-9 سیکٹر پر پھیلا ہوا ہے اور یہ 304 ہیکٹرز (750 ایکڑز) زمین پر محیط ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں