دو بہنوں سمیت ایف آئی اے کے 7 اہلکار گرفتار

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
ان اہلکاروں نے ایجنسی میں غیر منصفانہ ذرائع، دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے ملازمت حاصل کی، ایف آئی اے - فائل فوٹو:اے پی پی
ان اہلکاروں نے ایجنسی میں غیر منصفانہ ذرائع، دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے ملازمت حاصل کی، ایف آئی اے - فائل فوٹو:اے پی پی

راولپنڈی: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ادارے میں شامل ہونے یا پروموشن لینے کے لیے غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے، جعلسازی اور دھوکا دہی میں ملوث پائے جانے پر 2 بہنوں سمیت 7 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے کہا کہ اس کے انسداد بدعنوانی سرکل (اے سی سی) نے ان عہدیداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جنہوں نے ایجنسی میں غیر منصفانہ ذرائع، دھوکا دہی کے ذریعے ملازمت حاصل کی۔

ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ ساتوں عہدیداروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کے مرد و خواتین انسپکٹرز کی مشترکہ سینیارٹی لسٹ کیخلاف درخواست مسترد

ایف آئی اے نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ 'سوشل میڈیا پر اوپن ٹیسٹنگ سروس (او ٹی ایس) کے ذریعے ایف آئی اے کی بھرتی کے عمل میں بے ضابطگیوں سے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں'۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے مبینہ بے ضابطگیوں کا نوٹس لینے کے بعد اے سی سی اسلام آباد نے غیر قانونی ذرائع، دھوکا دہی کے ذریعے ایف آئی اے میں ملازمت حاصل کرنے والے افراد کے خلاف انکوائری شروع کی۔

پہلا مقدمہ مردان کے رہائشی شاہوم خان اور طاہر امین کے خلاف درج کیا گیا جنہوں نے ایف آئی اے میں سب انسپکٹر کی حیثیت سے دھوکا دہی، جعلسازی اور دیگر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرکے ملازمت حاصل کی۔

وہ فعال او ٹی ایس عملے کی ملی بھگت سے نظام کو نظرانداز کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تفتیش کے دوران او ٹی ایس عملہ اور دیگر کے کردار کا پتا لگایا جائے گا، جس کے لیے سب انسپکٹر اون عباس کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے نیب کے اختیارات مانگ لیے

ایک اور کیس کائنات ممتاز اور اس کی بہن رمشا ممتاز کے خلاف اے سی سی میں درج کیا گیا جو ایف آئی اے کے ساتھ کانسٹیبل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھی اور دھوکا دہی، جعلسازی اور دیگر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرکے سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی حاصل کی۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے بھی او ٹی ایس عملے کی ملی بھگت سے نظام کو نظرانداز کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

سب انسپکٹر میمونہ کوثر کو دونوں بہنوں کے خلاف درج مقدمے کی تحقیقات کا کام سونپا گیا ہے۔

ایک اور ایف آئی آر نثار کالونی فیصل آباد کے رہائشی محمد عظیم کے خلاف درج کی گئی جس نے دھوکا دہی، جعلسازی اور غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرکے خود کو ایف آئی اے میں بطور سب انسپکٹر مقرر کروایا۔

ایک محکمہ جاتی تفتیش کے نتیجے میں کرک سے حماد احمد کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا جس نے او ٹی ایس کے ذریعے ستمبر 2019 میں کیے جانے والے سب انسپکٹر کے عہدے کے لیے اپنے تحریری امتحان میں 79 نمبر حاصل کیے تھے۔

انکوائری کے دوران دوبارہ تشخیصی ٹیسٹ کیا گیا جس میں وہ صرف 42 نمبر حاصل کرسکا۔

دوبارہ تشخیصی ٹیسٹ کا اصل جوابی پرچہ اور اس کی ہینڈ رائٹنگ ایف آئی اے کے ٹیکنیکل ونگ کو ارسال کی گئی جو گزشتہ سے مماثلت نہیں رکھتی تھی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کی تحقیقات: ایف آئی اے کا سندھ، پنجاب پولیس سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

بعد ازاں اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا جس کی وجہ سے اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔

نثار کالونی فیصل آباد کا رہائشی حمزہ سعید نے بھی دھوکا دہی، جعلسازی اور غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرکے خود کو ایف آئی اے میں بطور سب انسپکٹر مقرر کروایا۔

انہوں نے او ٹی ایس عملے کے ساتھ ملی بھگت سے یہ نظام نظر انداز کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تاہم سب انسپکٹر امانت علی کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کے دوران دیگر کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں