صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد بائیڈن کا روسی ہم منصب سے پہلا ٹیلی فونک رابطہ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
روس نے ٹیلی فونک بات چیت کو 'دوستانہ اور کاروباری نوعیت کی گفتگو' قرار دی —فائل فوٹو: اے پی
روس نے ٹیلی فونک بات چیت کو 'دوستانہ اور کاروباری نوعیت کی گفتگو' قرار دی —فائل فوٹو: اے پی

امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی ٹیلی فونک گفتگو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ زیر حراست روسی اپوزیشن لیڈر کا معاملہ اٹھا دیا۔

غیرملکی خبررساں ادار 'اے پی' کی جانب سے وائٹ ہاؤس کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ بائیڈن نے روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی گرفتاری کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا اور روس نے جوہری ہتھیاروں کا تاریخی معاہدہ ختم کردیا

وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے مابین روس کی مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر سائبر جاسوسی پر مبنی مہم میں ملوث ہونے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے لیے روسی قیمت جیسے امور موضوع زیر بحث آئے۔

انہوں نے بتایا کہ روس نے بائیڈن کی جانب سے امریکا اور روس کے مابین اسلحہ کنٹرول کے آخری معاہدے میں توسیع کی تجویز کے جواب پر توجہ مرکوز رکھی۔

دونوں صدور نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے ماہ ختم ہونے والے نیو اسٹارٹ نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاہدے کی 5 سالہ توسیع کو مکمل کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا چین اور روس پر وائرس کی سازشوں میں ’ہم آہنگی‘ کا الزام

دونوں مالک کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے میں مختلف امور پر زور دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن کی آمد پر امریکا اور روس کے مابین تعلقات کے ابتدائی دور میں احتیاط کی جائے اور فی الحال پہلے سے خراب تعلق میں بہتری کے لیے جلدی بازی نہ کی جائے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ امریکا، روس یا ان کے اتحادیوں کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے جواب میں اپنے قومی مفادات کے دفاع میں مضبوطی سے عمل کرے گا۔

حکام نے بتایا کہ بائیڈن نے روسی صدر کو فون پر بتایا کہ امریکا اپنا دفاع کرے گا اور کارروائی کرے گا جس میں مزید پابندیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ماسکو استثنیٰ کے ساتھ کام نہیں کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: روس: اپوزیشن لیڈر کی رہائی کیلئے ہزاروں افراد کی احتجاجی ریلی، 1500 گرفتار

دوسری جانب روس کے جاری کردہ ریڈ آؤٹ میں دونوں ممالک کے مابین متنازع امور پر بات نہیں کی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے 'دوطرفہ اور بین الاقوامی ایجنڈے پر مبنی اہم مسائل' پر تبادلہ خیال کیا۔

روس نے ٹیلی فونک بات چیت کو 'دوستانہ اور کاروباری نوعیت کی گفتگو' قرار دیا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی صدر نے بائیڈن کو صدر بننے پر مبارکباد دی ہے اور کہا کہ روس اور امریکا کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے سے دونوں ممالک کے مفادات کا فائدہ ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں