لاہور: نجی یونیورسٹی کے باہر ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار طلبہ کا جسمانی ریمانڈ منظور

27 جنوری 2021
تفتیشی افسر نے کہا کہ دوران تفتیش اگر ملزمان بے گناہ ہوئے تو ہم چھوڑ دیں گے — فائل فوٹو / وائٹ اسٹار
تفتیشی افسر نے کہا کہ دوران تفتیش اگر ملزمان بے گناہ ہوئے تو ہم چھوڑ دیں گے — فائل فوٹو / وائٹ اسٹار

لاہور کی مقامی عدالت نے نجی یونیورسٹی کے باہر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں گرفتار 35 طلبہ کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب (یو سی پی) کے باہر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں گرفتار طلبہ کو سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ آصف اقبال کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے استدعا کی کہ طلبہ کو عدالت میں پیش کروایا جائے تاکہ وہ بھی دیکھیں کہ عدالت کی کارروائی کیسے چل رہی ہے، جس پر عدالت نے طلبہ کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

ملزمان کے وکلا نے کہا کہ طلبہ پر الزامات عمومی نوعیت کے لگائے گئے ہیں، کیا تفتیشی افسر نے سی سی ٹی وی فوٹیج قبضے میں لی ہے؟ کیا ایف آئی آر میں کسی طالبعلم پر مخصوص الزام عائد کیا گیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ شاہجہان نامی شخص اس دوران جاں بحق ہوا، طلبہ پر تشدد اور اس سے ہلاکت زیادہ سنگین جرم ہے، میڈیا مافیا اور تعلیم مافیا کی وجہ سے طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، یہ ایک ایف آئی آر طلبہ کی زندگی تاریک اور مستقبل تباہ کر دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ طلبہ اپنا حق لیتے لیتے اپنے خلاف مقدمہ درج کروا کر اس عدالت میں پیش ہیں، طلبہ کو میڈیا مافیا اور تعلیم مافیا سے ٹکر لینے کی سزا دی گئی، ان کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے ریاست میں اپنے حقوق کی بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: کیمپس امتحانات کے خلاف احتجاج جاری، گارڈز سے جھڑپ میں 5 طلبہ زخمی

وکلا نے کہا کہ یو سی پی کے طلبہ کے احتجاج میں یو ایم ٹی کے طلبہ کو گرفتار کیا گیا، تفتیشی افسر سے پوچھا جائے کہ وہ ایک ایک بندے کا کردار بتائے۔

وکیل استغاثہ کوثر سلہری نے کہا کہ طلبہ اسلحے کے لیس ہو کر یو سی پی آئے تھے، تفتیشی افسر کو شواہد اکٹھے کرنے کا موقع تو دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے طلبہ کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔

اس موقع پر طلبہ کے وکلا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ملزمان کے خلاف قابل دست اندازی جرم ثابت ہونے کے بعد گرفتاری کی جاسکتی ہے، تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ وہ مقدمہ خارج کریں اور جب مناسب مواد آجائے تو پھر گرفتاریاں کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ملزم طالب علم ہیں، انہیں تب تک رزلٹ کارڈ جاری نہیں ہوں گے جب تک ان کے خلاف مقدمہ خارج نہیں ہوتا۔

دوران سماعت تفتیشی افسر غلام عباس عدالتی حکم پر پیش ہوئے اور کہا کہ تمام طلبہ کے خلاف مقدمہ ہے، ان کا ریمانڈ دے دیں، دوران تفتیش اگر ملزمان بے گناہ ہوئے تو ہم چھوڑ دیں گے۔

مزید پڑھیں: لاہور: طلبہ کا احتجاج، پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج سے متعدد زخمی

طلبہ کے وکلا نے کہا کہ اگر کوئی بے گناہ ایک دن بھی حراست میں رہا تو اس کا حساب کون دے گا۔

عدالت نے طلبہ کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ طلبہ کے گزشتہ روز ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزامات پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

لاہور میں نجی یونیورسٹی کے باہر کیمپس امتحانات کے خلاف اور مطالبات کی منظوری کے لیے جاری احتجاج کے دوران گارڈز سے جھڑپ میں 5 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

خیابان جناح پر موجود نجی یونورسٹی کے طلبہ کی جانب سے مین گیٹ پر دھاوا بول دیا گیا جس پر گارڈز نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس میں زخمی ہونے والے طلبہ کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

طلبہ نے شوکت خانم روڈ پر دھرنا دیا اور یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 5 کے شیشے اور لائٹس بھی توڑ ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں: لمز کی فیسوں میں اضافے پر طلبہ اور اساتذہ کا احتجاج

خیال رہے کہ طلبہ نے آن لائن پیپرز کے انعقاد تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سے ملک بھر خاص طور پر لاہور میں جامعات کے طلبہ کیمپس میں امتحانات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

طلبہ کا مؤقف ہے کہ عالمی وبا کے باعث تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے جامعات نے آن لائن کلاسز لیں، اس دوران جامعات نے مختلف مضامین کا نصاب بھی مکمل نہیں کروایا لیکن اب ان اداروں کی انتظامیہ امتحانات کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں