10 سال کھیل کر اتنی عزت نہیں ملتی جتنی اب مل رہی ہے، فواد عالم

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
فواد عالم نے کہا کہ میں نے ایسے وقت میں سنچری اسکور کی جب ٹیم کو ضرورت تھی— فوٹو: اے پی
فواد عالم نے کہا کہ میں نے ایسے وقت میں سنچری اسکور کی جب ٹیم کو ضرورت تھی— فوٹو: اے پی

کراچی: جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں عمدہ سنچری بنانے والے فواد عالم نے کہا ہے کہ میرے 10 سال ضائع نہیں ہوئے بلکہ 10 سال کھیل کر شاید مجھے اتنی عزت نہیں ملتی جتنی اب مل رہی ہے۔

جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں جب فواد عالم وکٹ پر آئے تو پاکستان کی ٹیم 27 رنز پر 4 وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار تھی۔

مزید پڑھیں: جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں فواد عالم کی سنچری، پاکستان کو 88 رنز کی برتری حاصل

ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے بلے باز نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے ہوم گراؤنڈ پر سنچری اسکور کرکے پاکستان کو مہمان ٹیم کے خلاف اچھی پوزیشن میں پہنچا دیا۔

فواد عالم نے بدھ کو نیشنل اسٹیڈیم میں آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے چار بیٹسمین آؤٹ ہوگئے تھے جس کی وجہ سے کوشش تھی کہ زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹھہروں تاکہ اسکور بورڈ پر زیادہ سے زیادہ رنز آ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ جنوبی افریقہ کے اسکور کے جتنا نزدیک پہنچا سکے اتنا اچھا ہوگا تاکہ چوتھی اننگز میں ہمیں زیادہ رنز نہ بنانے پڑیں، ہماری کوشش جنوبی افریقہ کی لیڈ کم کرنے کی تھی لیکن اب ہم نے لیڈ حاصل کرلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی جانب سے کھیلتے ہوئے سنچری بنانا خواب ہوتا ہے اور ایسے موقع پر سنچری بنانا جب ٹیم کو ضرورت ہو، اسی لیے مجھے بہت زیادہ خوشی ہے کہ میں نے ایسے وقت میں سنچری اسکور کی جب ٹیم کو ضرورت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ٹیسٹ: پاکستان 378 رنز پر آؤٹ، پہلی اننگز میں 158 رنز کی برتری

کیریئر کی تیسری سنچری بنانے والے بلے باز نے کہا کہ پاکستان بالخصوص کراچی میں یہ میرا پہلا ٹیسٹ میچ تھا، میری دو اننگز انگلینڈ میں خراب ہوئی تھیں اس کے باوجود مجھے ٹیم سے باہر نہیں کیا گیا اور مجھے نیوزی لینڈ میں بھی چانس دیا گیا، اس لیے میرا خیال ہے کہ مجھے مینجمنٹ کی جانب سے بہت اچھی سپورٹ مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کی جانب سے مجھے بہت اعتماد ملا ہے، مینجمنٹ کی سپورٹ کھلاڑیوں کو زیادہ اعتماد فراہم کرتی ہے اور سپورٹ ملنے کے بعد کوشش ہوتی ہے کہ تمام باتوں کو چھوڑ کر اپنی بہترین پرفارمنس دینے کی کوشش کروں تاکہ کارکردگی اچھی ہوجائے۔

اس موقع پر انہوں نے بیٹنگ کوچ یونس خان کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یونس خان بیٹسمینوں کو بہت زیادہ اعتماد دیتے ہیں، یونس خان کی عادت ہے کہ وہ پہلے بیٹسمینوں کو سنتے ہیں پھر ٹپس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیٹنگ میں جہاں ہمیں مسئلہ ہوتا ہے، ہم یونس خان سے رابطہ کرتے ہیں اور وہ اس کا حل بتاتے ہیں، یونس خان بیٹسمینوں کو انہی کی طرح سمجھاتے ہیں، جس کی وجہ سے کم سے کم مجھے ضرور فائدہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: آئی سی سی نے بھارت سے پاکستان کیلئے تحریری یقین دہانی طلب کرلی

کیریئر کے 10سال ضائع ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو نصیب میں ہوتا ہے وہی ملتا ہے، میں نے ڈومیسٹک سیزن میں بہت رنز کیے ہیں، میرے دس سال ضائع نہیں ہوئے، 10سال کھیل کر شاید مجھے اتنی عزت نہیں ملتی جتنی اب مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے نصیب میں نہیں تھا اس لیے پہلے موقع نہیں ملا، کبھی یہ نہیں سوچا کہ دس سال ہو گئے اور کسی کو اس کے لیے الزام نہیں دوں گا۔

سنچری کے بعد جشن منانے کے انداز کے حوالے سے فواد عالم نے مشہور ترک ڈرامے ارطغرل غازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ارطغرل جیت کے بعد گھوڑا اٹھاتا ہے اسی لیے اس طرح سے جشن منایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں