پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: جنگ گروپ کے مالک سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
میر شکیل الرحمٰن کو 8 ماہ بعد ضمانت ملی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
میر شکیل الرحمٰن کو 8 ماہ بعد ضمانت ملی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جج اسد علی نے غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس پر سماعت کی، اس دوران میرشکیل الرحمٰن، ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر نیب کی طرف سے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ اس کیس میں نواز شریف بھی اس کیس میں ملزم ہیں جنہیں عدالت مفرور بھی قرار دے چکی ہے جبکہ مذکورہ کیس میں نیب نے ان کے اثاثے قرق بھی کرلیے ہیں۔

مزید پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی 8 ماہ بعد ضمانت منظور

آج عدالت نے مختصر سماعت کے دوران میر شکیل الرحمٰن سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جس پر جنگ اور جیو کے مالک سمیت دیگر افراد نے صحت جرم سے انکار کیا۔

ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہان کو بیانات کے لیے طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 12 مارچ 2020 کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تھے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

بعد ازاں تقریباً 8 ماہ بعد نومبر 2020 میں سپریم کورٹ نے غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں گرفتار جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت منظور کر لی تھی۔

واضح رہے کہ مذکورہ معاملے پر نیب کے دائر کردہ ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے بلاک ایچ، جوہر ٹاؤن میں واقع ایک کنال پیمائش کے حامل 54 پلاٹوں کا استثنیٰ حاصل کیا تھا۔

نیب نے الزام لگایا ہے کہ اس زمین کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف کے ساتھ استثنیٰ پالیسی اور قوانین کے برخلاف مالی فوائد کے لیے دی گئی تھی، اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے استثنیٰ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اراضی کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں