سنگاپور: نیوزی لینڈ طرز پر مساجد پر حملے کا منصوبہ بنانے والا نوجوان گرفتار

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
نوجوان نے دونوں مساجد کی جاسوسی بھی کی —فوٹو: بشکریہ ٹوڈے
نوجوان نے دونوں مساجد کی جاسوسی بھی کی —فوٹو: بشکریہ ٹوڈے

سنگاپور کی پولیس نے 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے حملے کی طرز پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 16 سالہ نوجوان کو گرفتار کرلیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق انٹر سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ (آئی ایس ڈی) کا کہنا تھا کہ بھارتی نژاد عیسائی لڑکے نے حملے کی تیاری کرتے ہوئے آن لائن جیکٹ کی خریداری کی تھی اور دسمبر میں اپنی گرفتاری کے وقت مزید اسلحے کی خریداری کا ارادہ رکھتا تھا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ: مساجد میں فائرنگ کرنے والے دہشتگرد کو ملکی تاریخ کی بدترین سزا

آئی ایس ڈی نے کہا کہ نوجوان نے حملے کی تیاری کے لیے گھر کے قریب واقع دو مساجد کے دورے بھی کیے جس کا مقصد فیس بک پر لائیو اسٹریمنگ کرنا تھا، کرائسٹ چرچ کے حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے بھی یہی انداز اپنایا تھا۔

یاد رہے کہ 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہوئے حملے میں درجنوں نمازی جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس ڈی نے کہا کہ اس کو اپنے منصوبے کے دو نتائج نظر آرہے تھے کہ انہیں منصوبے پر عمل سے قبل گرفتار کیا جا سکتا ہے یا پھر اگر منصوبہ پورا کیا اور اس کے پولیس مار دے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کرائسٹ چرچ حملے کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر اپنے منصوبے پر عمل کرنا چاہتا تھا۔

سنگاپور کے نوآبادیاتی دور کے انٹرنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے لیے یہ کم عمر ہے، قانون کے تحت حکام دو سال تک کسی کو بھی خطرے کے پیش نظر حراست میں لے سکتے ہیں۔

سنگاپور میں مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا نوجوان دائیں بازو کے نظریات سے متاثر پہلا ملزم ہے جبکہ دہشت گردی میں ملوث کئی کیسز ہیں جس میں 17 سالہ نوجوان بھی شامل ہیں اور گزشتہ برس داعش سے منسلک گرفتار ہونے والے افراد میں نوجوان بھی شامل ہیں۔

حکام نے اس حوالے سے تاحال واضح نہیں کیا کہ نوجوان کو کب تک حراست میں رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے کی تفتیشی رپورٹ عام کردی گئی

سنگاپور کے وزیر داخلہ شینموگام کا کہنا تھا کہ انہیں ذہنی کونسلنگ کے لیے بھیج دیا جائے گا اور حراست کے دوران انہیں آگاہی دی جائے گی، لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان پر مجرمانہ دفعات نہ لگیں۔

مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے گا کہ اس منصوبہ بندی میں وہ اکیلا ہے، انہوں خود منصوبہ بنایا لیکن اس پر عمل نہیں کر پائے۔

شینموگام کا کہنا تھا کہ کئی ممالک میں انٹرنل سیکیورٹی ایکٹ جیسے قوانین نہیں ہیں اور جب تک مزید کوئی معاملہ نہ ہو اس سے قبل کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے دسمبر 2020 میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے بدترین واقعے کی تقریباً 800 صفحات پر مشتمل انگریزی زبان میں اعلیٰ تفتیشی رپورٹ عام کردی تھی۔

رپورٹ نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے اس بدترین واقعے کی تفتیش کے لیے بنائی گئی خصوصی تفتیشی کمیشن ’رائل کمیشن‘ نے جاری کی تھی۔

’رائل کمیشن‘ کا اعلان نیوزی لینڈ کی وزیر اعطم جیسنڈرا آرڈرن نے 25 مارچ 2019 کو کیا تھا اور یہ اعلان مساجد میں حملے سے محض 10 دن بعد کیا گیا تھا۔

اس سے قبل اگست 2020 میں نیوزی لینڈ کی عدالت نے مساجد میں فائرنگ کرکے 51 نمازیوں کو قتل کرنے والے برینٹن ٹیرنٹ کو بغیر پیرول کے عمر قید کی بدترین سزا سنا دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں