ویکسین لانے کیلئے خصوصی طیارہ آئندہ 2 روز میں چین جائے گا، معاون خصوصی

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین کی پہلی کھیپ میں پانچ لاکھ ویکسین ملنے کی توقع ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین کی پہلی کھیپ میں پانچ لاکھ ویکسین ملنے کی توقع ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین کی پہلی کھیپ لانے کے لیے آئندہ 2 روز میں ایک خصوصی طیارہ چین روانہ کیا جائے گا۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ پہلی کھیپ میں 5 لاکھ کے قریب ویکسین کی مقدار ہو گی اور ویکسین کا انتظام جلد شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی روک تھام میں کونسا ملک بہترین اور کون بدترین رہا؟

قبل ازیں معاون خصوصی نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں منعقدہ پاکستان کی ویکسین حکمت عملی کے بارے میں خصوصی اجلاس کی صدارت کی، صوبائی وزرائے صحت نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں مختلف فیڈریٹنگ یونٹس اور تعیناتی کے طریقہ کار کے حوالے سے ویکسین کی مؤثر نقل و حرکت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

صوبوں کے نمائندوں نے ویکسین کے انتظام کے لیے اپنے تعین کے مکمل منصوبے اور بنیادی ڈھانچے کے انتظامات کو اپ ڈیٹ کیا، اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن سینٹر کے ساتھ ایک ویکسین اعصابی مرکز قائم کیا گیا ہے اور ضلعی سطح تک انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس اقدام کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اس مشن میں بھی متحد ہیں، ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ ہماری مربوط کوششوں کی بدولت ہم اتنا آگے تک آ گئے ہیں۔

بعدازاں نیشنل ہیلتھ سروسز سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ تمام انتظامات مکمل ہیں اور آئندہ ہفتے میں یہ ویکسین پاکستان میں دستیاب ہوگی، انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ مل کر ایک سسٹم تشکیل دیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہر ایک کو اس ویکسین تک رسائی حاصل ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا ویکسین لگانے کا آغاز آئندہ ہفتے سے ہوگا، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز سے شروع ہوگا اور جس کے بعد شدید خطرات سے دوچار 65 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کو ویکسین لگائی جائے گی، اس سلسلے میں تمام کوششیں کی گئی ہیں، ویکسین کی خریداری ویکسین کمپنیوں کے ذریعے براہ راست اور کوویکس کے ذریعے بھی کی جائے گی جو تمام ممالک کے لیے تیز رفتار اور یکساں رسائی کو یقینی بنانے کا عالمی اقدام ہے۔

ڈاکٹر سلطان نے زور دے کر کہا کہ آبادی کے 20 فیصد حصے کا اس (کوویکس) ویکسین کے ذریعے احاطہ کیا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والی کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر خوش بخت شجاعت نے ویکسین کے خلاف پھیلائی جانے والی افواہوں پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اس بیانیے کو روکنے کے لیے آگاہی مہم ضروری ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ مہم تیار ہے اور اسے ویکسین لگانے کے عمل کے ساتھ ہی شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز، عملے کیلئے کورونا ویکسین کی 2 لاکھ خوراکوں کا آرڈر دے دیا ہے، سلیم مانڈوی والا

دریں اثنا سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا کہ کووڈ-19 ویکسین کی 2 لاکھ خوراکوں کا آرڈر دیا گیا ہے جو ابتدائی طور پر سینیٹ کے سینیٹرز اور عملے کے اراکین کو لگائی جائیں گی۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر فیصل سلطان سے یہ پوچھنے کے لیے بات کی کہ ویکسین کو منظوری کیوں نہیں دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ڈاکٹر فیصل سلطان سے پوچھا کہ ویکسین کی منظوری کیوں نہیں دی جارہی، اگر حکومت فیصلہ کرنے اور خریدنے میں ناکام ہے تو نجی شعبہ اسے حاصل کرسکتا ہے، انہوں نے (معاون خصوصی) کہا کہ حکومت نے منظوری دے دی ہے اور نجی شعبہ یہ ویکسین حاصل کرسکتا ہے۔

تاہم وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو قطرے پلانے کے لیے ترجیحی فہرست تیار کی جاچکی ہے اور حکومت اس پر سختی سے عمل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین لگانے کیلئے جامع پلان مرتب

انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کا اہتمام میرٹ اور شفافیت کے ساتھ کیا جائے گا۔

این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ہی دن میں ایک ہزار 644 کووڈ 19 کیسز اور 46 اموات ہوئیں، جمعہ کو ملک بھر میں کووڈ۔19 کے ایکٹو کیسز کی تعداد 32 ہزار 726 ہے۔

گوکہ ملک میں کووڈ 19 کے 2 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے لیکن ان میں سے 301 وینٹیلیٹر پر ہیں، قومی سطح پر کیسز مثبت آنے کی شرح 4.68 ہے جس میں سب سے زیادہ تناسب کراچی میں 13.18 فیصد دیکھا گیا، اس کے بعد میرپور میں 11.11 فیصد اور پشاور میں 7.32 فیصد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں