کووڈ 19 کی شکار حاملہ خواتین اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل کرسکتی ہیں، تحقیق

31 جنوری 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین ممکنہ طور پر اس وبائی مرض سے لڑنے کی صلاحیت اپنے بچوں میں منتقل کرسکتی ہیں۔

یہ عندیہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع تحقیق میں حال ہی میں ماں بننے والی 83 خواتین میں کووڈ 19 کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے 87 فیصد بچوں میں اینٹی باڈیز آنول کے ذریعے بن گئی تھیں۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی خواتین کے نومولود بچوں کو نئے کورونا وائرس سے مکمل تحفظ مل گیا ہے، مگر یہ اشارہ ضرور ہے کہ انہیں مستقبل میں بالخصوص زندگی کے ابتدائی مہینوں میں بیماری سے کسی قسم کا تحفظ ضرور مل سکتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن خواتین کو حمل کے آغاز پر کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے، ان سے اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہونے امکان زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے حوالے سے بیلور کالج آف میڈیسین کی ڈاکٹر فلور میونوز نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ سے متاثر خواتین کسی حد تک وائرس سے تحفظ بچوں میں منتقل کرتی ہے، جس کے دیکھتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ ویکسینیشن سے گزرنے والی حاملہ خواتین بھی اپنے بچوں میں یہ اثر منتقل کریں۔

دوران حمل کئی اقسام کی ویکسینز ماؤں کو استعمال کرائی جاتی ہے تاکہ عارضی طور پر دیگر جان لیوا امراض سے نومولود بچوں کو بچایا جاسکے۔

ابھی یہ تو واضح نہیں کہ کووڈ 19 میں ایسا ہوسکتا ہے یا نہیں، کیونکہ فی الحال حاملہ خواتین کو کووڈ ویکسینز کا استعمال کسی بھی ملک میں نہیں کرایا جارہا جبکہ ننھے بچوں یا زیادہ عمر کے بچوں کے لیے بھی کسی ویکسین کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔

تاہم اس تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ابھی واضح نہیں کہ ان بچوں میں موجود اینٹی باڈیز کسس حد تک وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکیں گی۔

اس سے قبل سنگاپور میں ایسے کیسز کو دریافت کیا گیا تھا جن میں حاملہ خواتین نے بچوں میں کورونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کو منتقل کیا گیا تھا۔

سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران مائیں کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں اور جب بچوں کی پیدائش ہوئیں تو ان میں اس جان لیوا وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

جریدے جرنل اینالز آف دی اکیڈمی آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں 23 سے 36 سال کی عمر کی 16 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا جو حمل کے دوران کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں۔

یہ تحقیق مارچ سے اگست 2020 کے درمیان ہوئی تھی۔

سنگاپور اوبیسٹرکسس اینڈ گائنالوجی ریسرچ نیٹ ورک (ایس او آر این) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔

بیان میں کہا گیا 'اگرچہ بیشتر حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی شدت معمولی تھیں، مگر زیادہ عمر والی خواتین میں شدت زیادہ دیکھی گئی۔ تحقیق میں شامل تمام خواتین بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہی تھیں'۔

تحقیق میں ماں سے بچے میں کووڈ 19 کی منتقلی کے بھی کوئی شواہد دریافت نہیں ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں