24 گھنٹے کے دوران پی آئی اے کے دو فضائی میزبان کینیڈا میں لاپتا

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
ایئر ہوسٹس زاہدہ بلوچ ایئرلائن کی پرواز پی کے-797 کے پر سوار تھیں
—  فائل فوٹو: اے ایف پی
ایئر ہوسٹس زاہدہ بلوچ ایئرلائن کی پرواز پی کے-797 کے پر سوار تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

کینیڈا میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) کے لاپتا ہونے کے محض 24 گھنٹے کے دوران خاتون میزبان (ایئر ہوسٹس) بھی لاپتا ہوگئی ہیں۔

ایئر ہوسٹس زاہدہ بلوچ ایئرلائن کی پرواز پی کے-797 کے پر سوار تھیں اور ان کے لاپتا ہونے کا علم 31 جنوری کو اس وقت ہوا جب پرواز وطن واپسی کی تیاری کررہی تھی۔

مزیدپڑھیں: پی آئی اے کا فضائی میزبان کینیڈا میں لاپتا

خیال رہے کہ 31 جنوری کو ہی فلائٹ اسٹیورڈ رمضان گل ایئرلائن کی پرواز پی کے-798 کے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اترنے کے فوری بعد مبینہ طور پر لاپتا ہوگئے تھے۔

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ ایئر ہوسٹس زاہدہ بلوچ 29 جنوری کو کراچی سے ٹورنٹو کی پرواز پر تعینات تھیں۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کا علم ہے جبکہ پی آئی اے انتظامیہ نے کینیڈین ایمیگریشن اتھارٹی کو بھی فضائی میزبان کی گمشدگی سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ فضائی میزبان کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فضائی میزبان جنرل ڈکلئیریشن پر کینیڈا جاتے ہیں اور واپسی پر ایک بندے کی کمی پر کینیڈین امیگریشن کو اطلاع کرنا لازمی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایئر ہوسٹس کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا فضائی میزبان ٹورنٹو کے ہوٹل سے غائب

علاوہ ازیں پی آئی اے جنرل منیجر فلائٹ سروسز عامر بشیر نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا ہے جس کے تحت فضائی میزبانوں کے پاسپورٹ اسٹیشن منیجر کی تحویل میں رہیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ فضائی میزبانوں کے پاسپورٹ پروازوں کی روانگی کے وقت چیک اِن پر واپس ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوٹل آمد کو یقینی بنانے کے لیے جانچ پڑتال لازمی ہوگی اور کسی بھی فضائی میزبان کی کمی پر ہوٹل عملہ فوری اطلاع دے گا۔

پی آئی اے حکام نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے فضائی میزبانوں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی ہیں جس کے بعد کسی بھی فضائی میزبان کو رات کے اوقات میں ہوٹل کی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اسی نوعیت کا واقعہ محض گزشتہ روز سامنے آیا تھا پی آئی اے کا فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) ایئرلائن کی پرواز پی کے-798 کے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اترنے کے فوری بعد مبینہ طور پر لاپتا ہوگیا تھا۔

مذکورہ معاملہ کینیڈا میں پی آئی اے کے اسٹیشن منیجر کے نوٹس میں لایا گیا تھا جنہوں نے ایئرپورٹ اتھارٹی کو فضائی میزبان کی اپنے سینئرز کو بتائے بغیر غائب ہوجانے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پی آئی اے کا کوئی فضائی میزبان اس طرح سے غائب ہوا ہے بلکہ اس سے قبل اس طرح کا ایک واقعہ جولائی 2020 میں کینیڈا میں ہی پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 32 یورپی ممالک سے 'جعلی' لائسنسز والے پاکستانی پائلٹس کو کام سے روکنے کا مطالبہ

جولائی 2020 میں اسلام آباد سے مسافروں کو لے کر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فضائی میزبان یاسر اس ہوٹل سے غائب ہوگئے تھے جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔

ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع اس وقت سامنے آئی تھی جب ایئرلائن کے سینئر اسٹاف نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر یہ جواب دیا تھا کہ وہ کسی دوسرے شہر جارہے اور اس کے بعد ان کا موبائل فون مستقل بند ملا تھا۔

بعدازاں پی آئی اے کی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی تھیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پی آئی اے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے جہاں اسے اپنے ہیڈآفس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی اور ملازمین کی تعداد کم کرنے پر مسائل کا سامنا ہے وہی حال ہی میں لیز کے تنازع پر ملائیشیا میں طیارےکو روکنے کے واقعے نے بھی اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

یہی نہیں بلکہ گزشتہ سال وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کی جانب سے قومی اسمبلی میں دیے گئے ایک بیان کے بعد خیال پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو عالمی سطح پر اپنی پروازوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ 'جعلی' لائسنسز کے حامل پائلٹس کی وجہ سے مختلف ممالک نے یا تو پی آئی اے کا اجازت نامہ معطل کردیا یا اس کے پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔

یاد رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون 2020 کو اس وقت ہوا تھا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں