ملک میں کپاس کی پیداوار 30 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

اپ ڈیٹ 04 فروری 2021
فصل کے لیے وقف شدہ رقبہ 22 لاکھ ہیکٹر میں ریکارڈ کیا گیا ہے جو مالی سال 1982 کے بعد سب سے کم ہے، اسٹیٹ بینک - فائل فوٹو:ڈان
فصل کے لیے وقف شدہ رقبہ 22 لاکھ ہیکٹر میں ریکارڈ کیا گیا ہے جو مالی سال 1982 کے بعد سب سے کم ہے، اسٹیٹ بینک - فائل فوٹو:ڈان

کراچی: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 31 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار 34.35 فیصد کم ہوکر 55 لاکھ 71 ہزار گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندوں نے 29 لاکھ گانٹھ کی کمی اور اس سنگین صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ناقص پیداواری صلاحیت سے برآمدات پر مبنی ٹیکسٹائل کے شعبہ متاثر ہوسکتے ہیں جس کی ملک کی مجموعی برآمدات میں 55 سے 60 فیصد شراکت ہے۔

کپاس کے ماہر اور کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے کہا کہ 'یہ 30 سالوں میں سب سے کم کپاس کی پیداوار ہے جو ٹیکسٹائل کے شعبے کے ساتھ ساتھ برآمدات کے لیے بھی خطرناک ہے'۔

مزید پڑھیں: کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کا خاتمہ

کپاس کی پیداوار میں پنجاب اور سندھ دونوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

جنوری کے آخر تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کی اسی مدت میں پیدا ہونے والی 50 لاکھ 14 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 34 ہزار 36 لاکھ گانٹھوں تک رہی۔

سندھ میں پیداوار 38.5 فیصد تک کم ہوکر گزشتہ سال کی اسی مدت میں 34 لاکھ 72 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 21 لاکھ 34 ہزار گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔

اگرچہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات 7.8 فیصد اضافے سے 7 ارب 44 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تاہم صنعت کو رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 32 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی روئی درآمد کرنی پڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 20 لاکھ گانٹھ کی کمی ہوگی، فخر امام

نسیم عثمان نے کہا کہ بدھ کے روز اسلام آباد میں اسٹیک ہولڈرز کی ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی اور مسائل کے حل کی وجوہات کا پتا لگایا جاسکے۔

کاشتکاروں کو بیج کی دشواری کا سامنا ہے جبکہ کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے حال ہی میں بتایا ہے کہ فصل کے لیے وقف شدہ رقبہ 22 لاکھ ہیکٹر میں ریکارڈ کیا گیا ہے جو مالی سال 1982 کے بعد سب سے کم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے یہ بھی اعلان کیا کہ روئی کی فصل خاص طور پر گنے کی دیگر بڑی فصلوں کے مقابلہ میں مسابقت کھو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے زونل سربراہ آصف انعام نے بتایا کہ 'کپاس کی قلت نے پیداواری لاگت میں اضافہ کیا ہے کیونکہ ٹیکسٹائل ملوں کو مہنگا کپاس درآمد کرنا پڑتا ہے'۔

اپٹما کے نمائندے نے کہا کہ 'درآمد کی گئی روئی مقامی کپاس کے مقابلے میں 15 فیصد مہنگی ہے تاہم ہم اس اضافی لاگت کو ایڈجسٹ کرنے اور برآمدات میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں