بائیڈن کا ٹرمپ کے فیصلے کے برعکس اقوام متحدہ کی کونسل سے ’دوبارہ رابطے‘ کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ فوری طور پر اور مضبوط دوبارہ شمولیت کی ہدایت کی ہے، انٹونی بلنکن - فائل فوٹو:اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ فوری طور پر اور مضبوط دوبارہ شمولیت کی ہدایت کی ہے، انٹونی بلنکن - فائل فوٹو:اے ایف پی

جنیوا: امریکا میں جوبائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سابقہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کے تقریباً تین سال کے بعد اس میں 'دوبارہ شمولیت' اختیار کرنے کے خواہ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنیوا میں کونسل کے اجلاس کے دوران اس کے نئے چیف انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی محکمہ خارجہ کو 'اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ فوری طور پر اور دوبارہ شمولیت کی ہدایت کی ہے'۔

جو بائیڈن نے یہ قدم سابق امریکی صدر کی پالیسیوں کو تبدیل کرتے ہوئے اٹھایا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی اقوام متحدہ میں اسرائیل ۔ فلسطین کیلئے دو ریاستی حل کی یقین دہانی

ٹرمپ انتظامیہ نے جون 2018 میں ملک کو 47 ممبران کی کونسل سے دور کردیا تھا۔

انہوں نے اسرائیل کے خلاف اس کے 'بے بنیاد تعصب' اور حقوق غصب کرنے والی اقوام کو میز پر بیٹھنے کی اجازت دینے کے 'منافقت' کے بارے میں شکایت کی تھی۔

امریکی دستبرداری نے 2006 میں بننے والی اس کونسل میں خلا پیدا کردیا تھا، جسے چین اور دیگر پُر کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا خود بخود دوبارہ رکنیت حاصل نہیں کرسکتا اور اسے سال کے آخر تک انتخابات کا انتظار کرنا ہوگا۔

انٹونی بلنکن نے تصدیق کی کہ امریکا ابتدا میں کونسل میں مبصر ہوگا۔

انہوں نے زور دیا کہ ان کا ملک اب بھی اسے ایک 'ناقص ادارہ سمجھتا ہے جس میں ایجنڈے میں اصلاحات، رکنیت اور توجہ مرکوز کرنے بشمول اسرائیل پر اس کی غیر متناسب توجہ، میں اصلاح کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: پاکستان، بھارت کی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر ایک دوسرے پر تنقید

انہوں نے بتایا کہ امریکی دستبرداری نے تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

اس کے بجائے کونسل نے 'امریکی قیادت کا خلا پیدا کر دیا تھا جسے آمرانہ ایجنڈے والے ممالک نے اپنے مفاد میں استعمال کیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کونسل کی خامیوں کو دور کرنے اور اس کے مینڈیٹ پر قائم رہنے کو یقینی بنانے کے لیے امریکا کو ہماری سفارتی قیادت کا پورا وزن استعمال کرتے ہوئے میز پر رہنا چاہیے'۔

سفارتی عملے اور انسان حقوق کی تنظیموں نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر جولین بریتھویٹ نے کونسل میں اقوام متحدہ کے تمام ممبران کی 'مکمل مصروفیت' کی اہمیت پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں