امریکا نے پاکستان سمیت 9 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی فہرست میں شامل کردیا

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2020
ان تنظیموں کے ساتھ طالبان کی شمولیت نے واشنگٹن میں مبصرین کو حیرت میں ڈال دیا—فائل فوٹو: اے پی
ان تنظیموں کے ساتھ طالبان کی شمولیت نے واشنگٹن میں مبصرین کو حیرت میں ڈال دیا—فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت امریکا نے پاکستان، چین، ایران، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان، نائیجیریا، شمالی کوریا، میانمار اور اریٹریا کو 'خاص تشویش والے ممالک' (سی پی سی) میں شامل کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں مذکورہ بالا ممالک پر مذہبی آزادی کی بے حد، منظم اور جاری خلاف ورزی سے منسلک ہونے یا اسے برداشت کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

سیکریٹری اسٹیٹ نے کامروس، کیوبا، نیاکاراگوا اور روس کو ان حکومتوں کی خصوصی نگرانی فہرست میں شامل کرنے کا بھی اعلان کیا جو 'مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں' سے منسلک یا انہیں برداشت کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام برقرار

کمیشن کی رپورٹ برائے 2020 میں نشاندہی کی گئی کہ پاکستان بھر میں مذہبی آزادی کی صورتحال مسلسل منفی ہوتی جارہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'توہین مذہب اور احمدی مخالف قوانین کا منظم نفاذ اور مذہبی اقلیتوں بشمول ہندو مسیحی اور سکھوں کی اسلام میں جبری تبدیلی کو روکنے میں حکام کی ناکامی نے مذہبی اور عقائد کی آزادی کو شدید محدود کردیا ہے'۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 80 افراد توہین مذہب کے باعث قید میں ہیں جس میں سے نصف عمر قید یا سزائے موت کا سامنا کررہے ہیں۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ مبینہ طور پر آن لائن توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں 5 برس قید تنہائی کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں جنید حفیظ کو سزائے موت سنادی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی الزامات مسترد کر دیے

تاہم رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ گزشتہ برس پاکستان میں 'بریت کے ہائی پروفائل معاملات' بھی دیکھنے میں آئے۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں امریکا نے الشباب، القاعدہ، باکو حرام، حیات تحریر الشام، حوثیوں، داعش، داعش سہارا کبریٰ، داعش جنوبی افریقہ، جماعت نصر السلام والمسلمین اور ان کے علاوہ طالبان کو بھی نامزد کیا۔

ان تنظیموں کے ساتھ طالبان کی شمولیت نے واشنگٹن میں مبصرین کو حیرت میں ڈال دیا جنہوں نے پیش گوئی کی کہ اس سے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تکمیل کے لیے امریکی کوششیں پیچیدہ ہوسکتی ہیں۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 'ہم نے جزیرہ نما عرب میں القاعدہ اور داعش خراسان کی خاص تشویش کی تنظیموں میں پہلے سے موجودگی کی تجدید نہیں کی کیوں کہ ان دہشت گرد تنظیموں کے قبضے میں موجود سارا علاقہ ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنیوالے ممالک میں شامل کیا جائے، امریکی کمیشن

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے 'گزشہ برس نمایاں اور ٹھوس پیش رفت' پر ازبکستان اور سوڈان کو خصوصی نگرانی فہرست سے خارج کرنے کا بھی اعلان کیا۔

خیال رہے کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی جو ان نامزدگیوں کو تجویز کرتا ہے اس نے اپریل 2020 میں جاری کردہ رپورٹ میں بھارت کو 'خاص تشویش والے ممالک' کی فہرست میں سب سے آخری درجے پر رکھا تھا۔

گزشتہ برس کی فہرست میں بھارت کو 'دوسرے درجے کے ممالک' میں شامل کیا گیا تھا تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے گزشتہ روز جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بھارت خاص تشویش والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں