چین اور بھارت متنازع علاقوں سے فوجیوں کی واپسی پر متفق

اپ ڈیٹ 11 فروری 2021
یہ معاہدہ ہمسایہ ممالک کے فوجی کمانڈروں اور سفارتکاروں سے بات چیت کے متعدد ادوار کے بعد ہوا ہے، بھارتی وزیر دفاع - فائل فوٹو:یاہو نیوز
یہ معاہدہ ہمسایہ ممالک کے فوجی کمانڈروں اور سفارتکاروں سے بات چیت کے متعدد ادوار کے بعد ہوا ہے، بھارتی وزیر دفاع - فائل فوٹو:یاہو نیوز

بھارت اور چین کے درمیان متنازع سرحد پر ایک ماہ کے طویل ڈیڈلاک کے بعد ہونے والی ایک پیش رفت کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے مغربی ہمالیہ میں واقع جھیل کے علاقے سے فوجیوں کو واپس بلانے پر اتفاق ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ یہ معاہدہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے فوجی کمانڈروں اور سفارتکاروں سے بات چیت کے متعدد ادوار کے بعد ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'چین کے ساتھ ہماری مستقل بات چیت کے نتیجے میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے پر فوجی سرگرمیوں کو ختم کرنے پر معاہدہ ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: چین کا ہمالیہ میں بھارتی سرحد کے قریب دنیا کا سب بڑا ڈیم بنانے کا منصوبہ

چین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی فرنٹ لائن فوج نے جھیل کے ساحل سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز گزشتہ سال اپریل میں اس وقت ہوا تھا جب بھارت نے کہا تھا کہ چینی فوج مغربی ہمالیہ میں لداخ کے علاقے میں واقع لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) یا ڈی فیکٹو سرحد میں گھس گئی ہے۔

چین نے کہا تھا کہ اس کی فوجیں اپنے ہی علاقے میں کام کر رہی ہیں اور انہوں نے بھارتی سرحدی محافظوں پر اشتعال انگیز کارروائیوں کا الزام عائد کیا تھا۔

گزشتہ سال جون میں دونوں فریقین کے درمیان وادی گلوان میں تصادم دیکھا گیا تھا، جس میں لوہے کی راڈز اور پتھروں کا استعمال کرنے کے الزالات سامنے آئے تھے، جس کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جو 45 سالوں بعد اس سرحد پر پہلا جنگی نقصان تھا۔

اس تصادم میں چین کو بھی نامعلوم تعداد میں ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: چین-بھارت کے سرحدی تنازعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکا

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے بیجنگ سے کہا تھا کہ چینی فوجیوں کی کارروائیوں سے امن و سکون شدید متاثر ہوا ہے اور دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ایل اے سی کے ساتھ اہم پوائنٹس میں عدم استحکام کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے ہمارا خیال تھا کہ دونوں فریقین کی فوجیں، جو ایک دوسرے کے نہایت قریب آچکی ہیں، کو 2020 میں کی جانے والی فارورڈ تعیناتی خال کر کے مستقل اور قبول شدہ اڈوں پر واپس جانا چاہیے'۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ایک بار جب جھیل پر منتشر ہونے کا عمل مکمل ہوجائے گا تو فوجی کمانڈر 48 گھنٹوں کے اندر اندر دوسرے علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر بات کریں گے۔

خیال رہے کہ بھارت اور چین نے 1962 میں جنگ لڑی تھی اور اس کے بعد سے وہ اپنی 3 ہزار 500 کلومیٹر طویل سرحد پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں