سپریم کورٹ نے جسٹس عیسیٰ کو اس ہفتے عدالتی سماعت نہ دینے کا تاثر مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 17 فروری 2021
بینچ نمبر 4 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سید منصور علی شامل پر مشتمل تھا —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
بینچ نمبر 4 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سید منصور علی شامل پر مشتمل تھا —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اس تاثر کو رد کردیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 15 فروری سے شروع ہونے والے ہفتے میں سماعت کا موقع نہیں دیا گیا اور کہا کہ جج نے خود ہی چیمبر کا کام کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں سپریم کورٹ کے دفتر نے وضاحت کیا کہ 9 فروری کو عدالتی روسٹر جاری کیا گیا جس میں بینچ نمبر 4 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سید منصور علی شامل پر مشتمل تھا۔

تاہم جسٹس منصور علی شاہ کی ہدایت پر ان کے پرسنل سیکریٹری نے 12 فروری کو رجسٹرار آفس ایک نوٹ بھجوایا جس میں بتایا گیا کہ جسٹس منصور علی شاہ طبی بنیادوں پر بینچ کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم سے متعلق کیس کی سماعت نہ کریں، سپریم کورٹ

عدالتی دفتر کا کہنا تھا کہ مذکورہ نوٹ ملنے کے بعد اسی روز 12 فروری کو نظرِ ثانی شدہ روسٹر جاری کردیا تھا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی بینچ نمبر 4 کا حصہ تھے۔

تاہم اسی اثنا میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سینئر پرسنل سیکریٹری کی جانب سے بھی 12 فروری کو ایک نوٹ موصول ہوا جس میں بتایا گیا تھا کہ چوں کہ جسٹس منصور علی شاہ ایک ہفتے کے لیے اسلام آباد میں دستیاب نہیں اس لیے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 15 فروری سے شروع ہونے والے ہفتے میں چیمبر کا کام کریں گے۔

اس نوٹ پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کورٹ روسٹر دوبارہ تبدیل کیا اور 15 سے 19 فروری تک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیمبر کا کام کرنے کی اجازت دے دی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے دستخط شدہ جواب میں خبر کی تردید، عدالت نے ترقیاتی فنڈز کیس نمٹادیا

البتہ اس سے اگلے ہفتے یعنی 22 سے 26 فروری کے عدالتی روسٹر میں بینچ نمبر 4 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحیٰی آفریدی پر مشتمل ہے۔

دو روز قبل پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خوش دل خان نے سپریم کورٹ پر اس کے 11 فروری کے حکم پر نظرِ ثانی کرنے کے لیے زور دیا تھا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیرعظم عمران خان سے متعلق کیسز سننے سے روک دیا ہے۔

خیال رہے کہ 11 فروری کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے وزیراعظم کی جانب سے اراکین اسمبلیوں کو مبینہ فنڈز دینے پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت میں حکم دیا تھا کہ چوں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ذاتی حیثیت میں وزیراعظم کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے اسلیے وہ وزیراعظم سے متعلق کوئی کیس نہ سنیں۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

دوسری جانب چف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ اسلام آباد میں کیس رجسٹریشن ڈیسک کا افتتاح کیا اور جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں آئی امور کمیٹی کے کردار کو سراہا۔

تبصرے (0) بند ہیں