جنوبی وزیرستان: وانا میں غیرمعینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ

17 فروری 2021
انتظامیہ نے وانا میں غیرمعینہ مدت تک کیلئے کرفیو نافذ کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
انتظامیہ نے وانا میں غیرمعینہ مدت تک کیلئے کرفیو نافذ کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

مقامی انتظامیہ نے منگل کو قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا اور اطراف کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے مجرمان کی تلاش کے لیے غیرمعینہ مدت تک کرفیو نافذ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمنشر کے دفتر سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا کہ اتوار کی رات کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے تناظر میں صورتحال معمول پر آنے تک وانا بازار بند رہے گا۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ’امن کمیٹیوں‘ کے مسلح افراد نے وانا میں اپنے دفاتر بند کردیے ہیں۔

مزید پڑھیں: جنوبی وزیرستان: دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ، پاک فوج کے 4 جوان شہید

پیر کو رات گئے جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا کہ ’عام عوام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ لوگوں اور اپنی املاک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وانا بازار سے دور رہیں‘۔

انتظامیہ کی جانب سے رہائشیوں سے درخواست کی گئی کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔

واضح رہے کہ اتوار کی رات کو وانا بائی پاس روڈ پر امپرووائزڈ دھماکا خیز مواد کے دھماکے میں 2 ایف سی اہلکار شہید جبکہ 5 دیگر زخمی ہوگئے تھے، نیم فوجی دستے کی گاڑی کو اس وقت آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ علاقے سے اسکاؤٹس کیمپ کے لیے جا رہی تھی، تاہم کسی دہشت گرد گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔

رہائشیوں کا کہنا تھا کہ کرفیو کے نفاذ کے بعد علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو خاردار تاروں سے بند کردیا گیا، مزید یہ کہ سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے بازار میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کردیا۔

دوسری جانب وانا کے قریب اعظم ورسک کے رہائشیوں نے گھروں کی تلاشی اور کرفیو کے خلاف احتجاج کیا۔

ادھر ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ دہشت گردوں کی تلاشی کے لیے کیا جانے والا آپریشن وانا کے آس پاس کے گاؤں تک بڑھا دیا گیا اور ہتھیاروں کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 2 دہشت گرد ہلاک، ایک گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے گاؤں میں گھر، گھر آپریشن کر رہے ہیں، مزید یہ سیکیورٹی فورسز نے وانا کے مغربی حصوں میں افغان باشندیوں کی بستیوں پر بھی چھاپا مارا اور وہاں سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرلیا۔

ذرائع کا کہنا تھا علاقے میں سیکڑوں افغان خاندان قانونی تقاضوں کے بغیر رہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائی پاس روڈ جہاں گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا تھا وہاں بغیردستاویز والے افغانوں کی ایک بڑی آبادی تھی۔

یہ بات مدنظر رہے کہ 2000 کی پہلی دہائی میں حکومت نے سابق فاٹا میں رجسٹرڈ اور غیررجسٹرڈ مہاجرین کیمپوں کو بند کردیا تھا اور یہ پناہ گزین خیبرپختونوخوا کے علاقوں میں منتقل ہوگئے تھے۔


یہ خبر 17 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں