ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ضوابط میں شدید خلاف ورزیوں کا انکشاف

اپ ڈیٹ 17 فروری 2021
ڈریپ کےعارضی سربراہ نے غیر قانونی طور پر فیصلے کیے، رپورٹ — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈریپ کےعارضی سربراہ نے غیر قانونی طور پر فیصلے کیے، رپورٹ — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ میں ملک میں کورونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے ٹرائل سمیت صحت کے دیگر معاملات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے حوالے سے ضوابط کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

اے جی پی کی رپورٹ میں ڈریپ میں شدید قسم خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تجویز پیش کی گئی ہے کہ ادارے کو چلانے کے لیے مستقل سربراہ کو تعینات کیا جائے۔

رپورٹ میں ڈریپ کی جانب سے گزشتہ دو سال کے دوران اٹھائے گئے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وفاقی کابینہ کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ ان ضوابط کو قانونی قرار دینے کے لیے ان کی منظوری دے۔

اے جی پی کی مالی سال 2018-2019 اور مالی سال 2019 -2020 کی رپورٹ کے مطابق ڈریپ میں زیادہ تر عہدیداروں کے عارضی بنیادوں پر تقرر کی وجہ سے بے ضابطگیاں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیٹر جنرل کا وزارتوں میں 270 ارب روپے کی بےضابطگیوں کا انکشاف

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈریپ میں مجموعی طور پر 13 ڈائریکٹرز میں سے صرف ایک ڈائریکٹر (کاسٹنگ اینڈ پرائس) کا تقرر مستقل بنیادوں پر تھا جب کہ باقی تمام عہدیدار عارضی بنیادوں پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔

مذکورہ رپورٹ رواں ماہ کے اختتام تک صدر مملکت عارف علوی کو پیش کی جائے گی، اس رپورٹ کو آڈٹ افسر غلام فرید کھوکھر کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم نے ستمبر 2020 کو مکمل کیا تھا۔

ڈان کو دستیاب رپورٹ میں آڈیٹرز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ رپورٹ کا پچھلے سال کی رپورٹ سے کوئی موازنہ نہیں ہے اور ادارے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) جیسا اہم عہدہ غیر قانونی طور پر ایڈیشنل ڈائریکٹر (اے ڈی) کو دیا گیا۔

ڈریپ ایکٹ 2012 کے سیکشن 5 (1) کے مطابق وفاقی کابینہ، ادارے کے بورڈ کی سفارشات کے تحت سی ای او کا تقرر کر سکتی ہے۔

اسی ایکٹ کے سیکشن 5 (6) کے مطابق اگر ڈریپ میں سی ای او کا عہدہ خالی ہو تو وفاقی کابینہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اہل شخص کو تین ماہ یا اس وقت تک عہدے پر مقرر کر سکتی ہے جب تک مستقل بنیادوں پر چیف ایگزیکٹو افسر کو تعینات نہ کیا جا سکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تاہم وزات قومی صحت نے 7 مارچ 2019 کو یومیہ کے کام معمول کے مطابق سر انجام دینے کے لیے ایک افسر کو سی ای او کی ذمہ داریاں دیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت قومی صحت کو سی ای او کو تعینات کرنے کا کوئی اختیار نہیں، چنانچہ اس کی جانب سے تعینات کیے گئے سی ای او 7 مارچ 2019 سے لے کر خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ڈریپ کے اپنے ایکٹ کے تحت تاحال کوئی مستقل سربراہ تعینات نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ وہ واحد اتھارٹی ہے جو ڈریپ کے سی ای او کو تعینات کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: وزارت خزانہ نے آڈٹ رپورٹ میں کرپشن کی خبروں کو مسترد کردیا

رپورٹ میں سی ای او کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات اور منظور کیے گئے مالی منصوبوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی کابینہ عارضی بنیادوں پر مقرر کیے گئے سی ای او کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی منظوری دے کر مستقل بنیادوں پر سربراہ کا تقرر کرے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈریپ کی تشکیل کے لیے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، اس لیے سی ای او کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات غیر قانونی ہیں۔

رپورٹ میں وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ حکومت ڈریپ کی تمام خالی نشستوں پر مستقل بنیادوں پر ڈائریکٹرز کا تقرر کرکے عارضی سی ای او کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کی قانونی منظوری دے۔


یہ رپورٹ 17 فروری کو ڈان میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں