پی ٹی آئی نے برطانیہ میں وصول کیے گئے 8 کروڑ 87 لاکھ روپے کی تفصیلات جاری کردیں

اپ ڈیٹ 19 فروری 2021
پی ٹی آئی کی بیرونِ ملک شاخوں کی رکنیت فیس پارٹی کا اہم اور مستقل مالی ذریعہ ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
پی ٹی آئی کی بیرونِ ملک شاخوں کی رکنیت فیس پارٹی کا اہم اور مستقل مالی ذریعہ ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے رواں برس برطانیہ سے پارٹی کے اکاؤنٹس میں منتقل ہونے والے کروڑوں روپے کی تفصیلات جاری کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فنڈنگ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے اوورسیز انٹرنیشنل چیپٹر کے سیکریٹری ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ برطانیہ سے موصول ہونے والے 8 کروڑ 87 لاکھ روپے 'ڈرمرز کے منہ پر طمانچہ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے خلاف شرمناک اور جھوٹے پروپیگنڈے کے باوجود ہزاروں پاکستانیوں نے اپنی جیب سے پیسے بھیج کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے اپنے ملازمین کو عطیات وصول کرنے کی اجازت دی، دستاویز میں انکشاف

عبداللہ نے بتایا کہ رواں برس برطانیہ میں 11 ہزار 208 پاکستانیوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور ہر ایک نے رکنیت فیس کے طور پر 68 پاؤنڈز ادا کیے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی بیرونِ ملک شاخوں کی رکنیت فیس پارٹی کا اہم اور مستقل مالی ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان کی جانب سے ادا کی گئی فیس باضابطہ طریقے سے پارٹی کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی اور رکنیت فیس ادا کرنے والے ہر رکن کی معلومات اور تفصیلات محفوظ ہیں۔

ڈاکٹر عبداللہ نے مزید کہا کہ دیگر ممالک میں پی ٹی آئی کی ممبر شپ کی تفصیلات بھی جاری کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے فنڈز کی تحقیقات جاری

دوسری جانب پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ برطانیہ میں اکٹھا کیے گئے فنڈز سے متعلق پی ٹی آئی کا حالیہ بیان 'رائے عامہ کی دھوکا دہی کی مضحکہ خیز کوشش ہے' کیوں کہ برطانیہ سے اس قسم کا کوئی ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروایا گیا۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی مسلسل کھوکھلے عوامی بیانات دے رہی ہے جن کی پارٹی کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے تردید کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 20 جنوری کو عوامی طور پر فارن فنڈنگ کیس کی رازداری ختم کرنے کی پیشکش کی تھی جس سے پی ٹی آئی کے وکیل نے تحریری طور پر الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے 2 فروری کو انکار کردیا۔

اسی طرح پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ نے 9 فروری کو پارٹی کے 4 ملازمین کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے فنڈز موصول ہونے کو کھلے عام تسلیم کیا لیکن 15 فروری کو پی ٹی آئی کے وکیل نے اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے اس سے بھی انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کو غیرملکی اداروں سے 'پروہیبٹڈ فنڈنگ' ہوئی، وزیراطلاعات

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی ائی کے بینک اکاؤنٹس کے ساتھ 50 بین الاقوامی چیپٹرز ہیں، اور انہوں نے برطانیہ کے لائڈز بینک کے 2 اکاؤنٹس سمیت 7 بین الاقوامی بینک اکاؤنٹس کی نشاندہی بھی کی، جسے الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹس میں آسٹریلیا کا اکاؤنٹ نمبر: 45838549859، اے این زی بینکنگ گروپ لمیٹڈ یو ایس اے بینک آف امریکا کے اکاؤنٹس: 488037228011، 488028507602 اور 488037228024، کینیڈا کے سی آئی بی سی بینک کا اکاؤنٹ: 228428706 اور برطانہ کے لائڈز بینک کے 2 اکاؤنٹس 00191424 اور 26675768 شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں