بھارت نے سکھ یاتریوں کو مذہبی تہوار میں شرکت کیلئے پاکستان آنے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 19 فروری 2021
840 یاتریوں میں سے 720 نے پاکستان گردوارا پر بندھک کمیٹی کو اپنی آمد کی تصدیق کی تھی—فائل فوٹو: اے پی پی
840 یاتریوں میں سے 720 نے پاکستان گردوارا پر بندھک کمیٹی کو اپنی آمد کی تصدیق کی تھی—فائل فوٹو: اے پی پی

بھارت نے کووِڈ 19 اور 'حفاظتی' وجوہات کا بہانہ بنا کر 720 سکھ یاتریوں کو پاکستان میں 18 فروری سے 25 فروری تک جاری رہنے والے ساکا تہوار کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارتی اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دے کر اس پر تنقید کی۔

پاکستان گردوارا پر بندھک کمیٹی کے سربراہ ستونت سنگھ نے لاہور کے ڈیرہ صاحب مندر پر ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 'سکھ یاتریوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے لاہور میں داخل ہونا تھا اور ہم سب ان کے استقبال کے لیے تیار تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ بھارتی حکومت نے انہیں پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: بھارت نے سکھ یاتریوں کو بابا گرونانک کی برسی میں شرکت سے روک دیا

سکھ رہنما نے کہا کہ 'یہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے کیوں کہ مذہبی تہواروں اور تقریبات میں شرکت کرنا ہر ایک کا بنیادی حق ہے، ہم بھارتی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن نے شرومانی گردوارا پر بندھک کمیٹی (سری امرتسر) کی درخواست پر 840 سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے تھے۔

تاہم 840 یاتریوں میں سے 720 نے پاکستان گردوارا پر بندھک کمیٹی کو اپنی آمد کی تصدیق کی تھی۔

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے شرومانی گردوارا پر بندھک کمیٹی کو ارسال کردہ خط کے مطابق بھارتی حکومت نے کووِڈ 19 کے بہانے یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکا۔

مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری کے خلاف پروپیگنڈے پر بھارتی ناظم الامور دفترخارجہ طلب

خط میں کہا گیا کہ 'یہ ایس جی پی سی کی جانب سے 18 سے 25 فروری تک ساکا ننکانہ صاحب کی 100 سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے خصوصی گروہ بھجوانے کی سفارش کے جواب میں تحریر کیا گیا'۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ 'حالیہ اطلاعات پاکستان آنے والے بھارتی شہریوں کے تحفظ و سلامتی کو خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے'۔

بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ یاتریوں کا گروہ تقریباً 600 افراد پر مشتمل ہے جو ایک ہفتے کے دوران پاکستان بھر میں 5 گردواروں کا دورہ کرے گا، ہم اس دورے کے دوران بڑی تعداد میں اپنی شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے فکر مند ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 'شاید آپ کے علم میں ہو کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان اور بھارت کی بین الاقوامی سرحد پر مارچ 2020 سے نقل و حمل معطل ہے، عالمی وبا ان تک جاری ہے اور یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاکستان میں اب تک 5 لاکھ سے زائد کیسز اور 10 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مذہبی راہداریاں، کرتار پور اور ہمارا المیہ

بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی صحت کے انفرا اسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے عالمی وبا کے دوران ہمارے شہریوں کے بڑے گروہ کو پاکستان کے دورے کا مشورہ نہیں دیا جاسکتا۔

خط میں کہا گیا کہ 'مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر وزارت داخلہ نے یاتریوں کو جتھے کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں