وزیرآباد میں پی ٹی آئی کیلئے ووٹ چوری رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، مریم نواز

اپ ڈیٹ 20 فروری 2021
مریم نواز نے ٹوئٹرپر ویڈیوز بھی جاری کیں—فائل/فوٹو: اسکرین گریب
مریم نواز نے ٹوئٹرپر ویڈیوز بھی جاری کیں—فائل/فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے کارکنوں نے پی پی-51 وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے ہونے والی ووٹ چوری کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کے لوگوں کی جانب سے کی جانے والیل ووٹوں کے بیگز کی چوری کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی عادل چٹھہ اور عطااللہ تارڈ نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'بیگ کی سیل بھی توڑ دی گئی تھی اور پی ٹی آئی کے لیے ووٹ چوری کرنے کے منصوبے میں پولیس بھی ان کا حصہ تھی'۔

مریم نوازنے ٹوئٹر پر مزید ویڈیوز بھی جاری کیے، جن کو انہوں نے 'بم شیل ویڈیوز' قرار دیا، ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن دو افراد کو روک رہے ہیں جو مبینہ طور پرپولنگ اسٹیشن سے ووٹوں کا بیگ چوری کر کے لے جارہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ سرعام دھاندلی ہے' اور دعویٰ کیا کہ یہ سب پی ٹی آئی کی ایما پر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: سیالکوٹ میں فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک آدمی کار میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ووٹوں کا بیگ پڑا ہوا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ 'انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے انہیں فرار ہونے نہیں دیا، رینجرز بھی وہاں موجود تھی'۔

اپنی دوسری ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ورچوئل یونیورسٹی وزیرآباد میں قائم پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈنگ افسر کو بھی پکڑ لیا جو 'پولنگ بیگ کے ساتھ بھاگ رہے تھے اور اس کی سیل بھی ٹوٹی ہوئی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کی جانب سے 'رنگے ہاتھوں پکڑے گئے' افراد میں سے ایک نے بھاگنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں روکا گیا اور گرفتار کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ 'پاکستان مسلم لیگ (ن) کے متحرک تمام کارکن وہاں موجود تھے اور انہوں نے جانے نہیں دیا، ہم ایسے جانے نہیں دیں گے، جو 2018 میں ہوا اب مزید نہیں ہوگا'۔

خیال رہے کہ پی پی-51 وزیر آباد کے ضمنی انتخاب میں 162 پولنگ اسٹیشن اور 423 بوتھ قائم کیے گئے تھے جہاں 2 لاکھ 53 ہزار 949 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کو جرمانہ

ادھر این اے-75 سیالکوٹ (ڈسکہ) میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صاحبزادہ سید افتخارالحسن شاہ کے انتقال سے خالی ہونے والی نشست میں بھی ضمنی انتخاب ہوا۔

مریم نواز نے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب سے متعلق ٹوئٹ میں کہا کہ این اے-75 اور پی پی-51 دونوں حلقوں کے نتائج ایک گھنٹہ سے زیادہ ہو گیا، روک دیے گئے ہیں اور انہوں نے اس کو '2018 کا ری پلے' سے تعبیر کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'میں ان سب کو خبردار کرنا چاہتی ہوں کہ جنہوں نے ڈسکہ اور وزیرآباد سے نتائج روکے ہیں اور نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں یہ مہنگا پڑے گا'۔

قبل ازیں ڈسکہ میں ووٹنگ کے دوران حالات کشیدہ ہوئے تھے اور فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے تھے جہاں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔

مقامی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد میں سے ایک پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دوسرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کارکن تھا اور زخمیوں میں پی ٹی آئی کا پولنگ ایجنٹ بھی شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں