وزیر اعظم لاپتا افراد کی نمائندہ کمیٹی سے ملاقات کریں گے، شیریں مزاری

20 فروری 2021
وزیر انسانی حقوق نے ایکسپریس چوک میں لاپتا افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا— فائل فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
وزیر انسانی حقوق نے ایکسپریس چوک میں لاپتا افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا— فائل فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک ہفتہ سے زائد عرصے سے دارالحکومت میں احتجاج کرنے والے لاپتا افراد کے لواحقین کی ایک تین رکنی نمائندہ کمیٹی سے مارچ میں ملاقات کریں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں شیریں مزاری نے کہا کہ انہوں نے آج اسلام آباد کے ایکسپریس چوک میں احتجاج کرنے والے لاپتا افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے انہیں وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا۔

مزید پڑھیں: لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو اتنا بتادیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مرگئے، مریم نواز

انہوں نے حکومت کے اہلخانہ کو قانون سازی کے ذریعے لاپتا کیے جانے کے اس عمل کے خاتمے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ عمل اب آگے بڑھ رہا ہے۔

اس کے ہمراہ ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی جس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم کی ہدایت پر مظاہرین سے ملاقات کی اور تین نکات پر مشتمل ان کا پیغام پہنچایا، یہ نکات درج ذیل ہیں۔

مظاہرین اپنا دھرنا ختم کریں

وزیر اعظم شیریں مزاری کی جانب سے منعقدہ ایک ملاقات میں مارچ میں مظاہرین کی تین رکنی نمائندہ کمیٹی سے ملاقات کریں گے۔

مظاہرین لاپتا افراد کی ایک فہرست حوالے کریں گے تاکہ ان کی حیثیت کا پتہ چل سکے اور اجلاس سے قبل وزیر اعظم کو آگاہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتا افراد سے متعلق قانون سازی ناگزیر ہے، شیریں مزاری

مزاری نے مزید بتایا کہ جن خاندانوں سے ان کی ملاقات ہوئی تھی انہوں نے درخواست کی کہ دھرنے میں موجود 13 خاندانوں کے لاپتہ افراد کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

کابینہ کا اظہار تشویش

اس ہفتے کے اوائل میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاپتہ افراد کے دیرینہ مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور متعلقہ حکام کو پارلیمنٹ میں فوری قانون سازی کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی فرد لاپتا نہیں ہوا۔

ملاقات کے دوران شیریں مزاری نے وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ لوگوں کی گمشدگی کو روکنے کے لیے ایک مجوزہ بل دو سال سے وزارت قانون کے پاس پڑا ہے لیکن اس پر کچھ نہیں ہورہا۔

وزیر اعظم نے مداخلت کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھنے کو کہا اور متعلقہ قوانین میں ضروری ترمیم کے لیے متفقہ بل کی تجویز پیش کی۔

مزید پڑھیں: عدالت کا ایک مرتبہ پھر ’لاپتا‘ افراد کے معاملے پر ٹاسک فورس کو ہر ماہ ملنے کا حکم

اسی دن مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے لاپتا افراد کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

مریم نے حکومت سے کہا تھا کہ کم سے کم گمشدہ افراد کے اہل خانہ کو ان کے لواحقین کی قسمت سے آگاہ کریں، انہوں نے آرمی چیف اور انٹر سروسز انیٹلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل پر بھی زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے مظاہرین سے نہ ملنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا خیال رکھے۔

شیخ رشید نے انہیں بتایا تھا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت ملک میں کوئی لاپتا شخص نہیں چاہتی، وزیراعظم

لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے گزشتہ ہفتے نیشنل پریس کلب کے باہر کیمپ لگایا تھا لیکن حکومت کی توجہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد 16 فروری کو ڈی چوک کی طرف مارچ کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں