پی ٹی آئی، ایم کیو ایم-پاکستان کے اُمیدواروں نے سینیٹ کیلئے نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن پاکستان کو نوٹسز جاری کردیے—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز
سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن پاکستان کو نوٹسز جاری کردیے—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (یم کیو ایم) پاکستان کے اُمیدواروں کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے نااہل قرار دینے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو نوٹسز جاری کردیے۔

پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو اور ایم کیو ایم پاکستان کے رؤف صدیقی نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور انہیں آئندہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 25 فروری کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات: الیکشن ٹریبونل میں پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد

خیال رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے چند روز قبل پی ٹی آئی اُمیدوار سیف اللہ ابڑو کو ٹیکنو کریٹ کی نشست پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

درخواست گزار غلام مصطفیٰ نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

ٹریبونل نے یہ کہتے ہوئے غلام مصطفیٰ میمن کی اپیل منظور کی تھی کہ فریق ٹیکنوکریٹ نشست پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے قانون میں درج معیار پر پورا نہیں اترتے کیوں کہ وہ اپنی ملکی یا غیر ملکی کامیابیوں کا ریکارڈ نہیں پیش کرسکے۔

دوسری جانب ٹریبونل نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کے رؤف صدیقی کی دائر کردہ درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، الیکشن کمیشن

رؤف صدیقی نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ انہوں نے قانون کے مطابق 16 سال کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے لیکن ٹریبونل نے ریٹرننگ افسر کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔

جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے ٹریبونل کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 11 فروری کو سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کیا تھا جس کے تحت ایوانِ بالا کی نشستوں پر اُمیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جس میں قبائلی اضلاع کے 8 میں سے 4 سینیٹر بھی شامل ہیں اور اب قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے یہ چار نشستیں پُر نہیں کی جاسکتیں جس سے سینیٹ کی مجموعی نشستیں کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات کیلئے ٹکٹیں دینے پر پی ٹی آئی اور بی اے پی میں اختلافات

48 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔

پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔

خیال رہے کہ 11 مارچ کو اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی 65 فیصد تعداد اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں