پہلی بار عالمی ادارہ تجارت کی سربراہی خاتون کے حوالے

01 مارچ 2021
خاتون نے یکم مارچ سےڈی جی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں—فوٹو: ڈبلیو ٹی او
خاتون نے یکم مارچ سےڈی جی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں—فوٹو: ڈبلیو ٹی او

پہلی بار دنیا بھر میں تجارت کے عالمی معاملات دیکھنے اور تجارت سے متعلق قوانین تیار کرنے والے عالمی ادارہ تجارت (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) کی سربراہی ایک خاتون نے سنبھال لی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افریقی ملک نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی 66 سالہ نجوزی اکونجو اویلا نے یکم مارچ سے عالمی ادارہ تجارت کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

نجوزی اکونجو اویلا کو عالمی تجارت کے جنرل کونسل کے 4 ماہ تک ہونے والے اجلاسوں کے بعد گزشتہ برس فروری کے وسط میں ڈی جی کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

اگرچہ اکتوبر 2020 میں ہی عالمی ادارہ تجارت نے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی تھی کہ اس بار کوئی خاتون ہی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے منتخب ہوگی، کیوں کہ اکتوبر میں ہونے والے اجلاسوں میں اعلیٰ ترین عہدوں کے لیے دو خواتین کو ہی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

نجوزی اکونجو اویلا کے ساتھ اکتوبر 2020 میں جنوبی کوریا کی وزیر تجارت 53 سالہ یو میونگ ہی کو بھی ڈائریکٹر جنرل کے حتمی انتخاب کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا مگر بعد ازاں جنوبی کورین خاتون نے مزید انتخاب لڑنے سے معذرت کرلی تھی۔

جنوبی کورین خاتون کی جانب سے معذرت کیے جانے کے بعد اگرچہ نجوزی اکونجو اویلا کے ڈی جی ہونے کی راہ ہموار ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود جنرل کونسل یعنی ممبر ممالک کے عہدیداروں سے اس کی منظوری لینے میں چند ماہ لگے اور فروری میں تمام اراکین نے نائیجریا کی سابق وزیر خزانہ اور سابق وزیر خارجہ کو عالمی ادارہ تجارت کا ڈی جی بنانے پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی بار عالمی ادارہ تجارت کی سربراہی خاتون کو دینے کی تیاری

فروری میں ڈی جی منتخب ہونے کے بعد نجوزی اکونجو اویلا نے یکم مارچ سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور انہوں نے جنیوا میں موجود عالمی ادارہ تجارت کے پہلے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی سربراہی بھی کی، جس میں کورونا کے تناظر میں عالمی تجارت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نجوزی اکونجو اویلا نے عالمی ادارہ تجارت کی سربراہی ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے انتخاب کو پوری دنیا کی خواتین کی فتح قرار دیا۔

نجوزی اکونجو اویلا پہلے ہی عالمی ادارہ تجارت کے ساتھ کام کر رہی ہیں جب کہ وہ دیگر عالمی تنظیموں سے بھی منسلک رہی ہیں، انہوں نے 2012 میں بھی ڈبلیو ٹی او کی سربراہی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

وہ نائیجیریا کی وزیر خزانہ اور خارجہ امور کی وزیر بھی رہی ہیں، انہوں نے عالمی بینک اور عالمی ادارہ تجارت میں کام کے دوران غریب ممالک میں خواتین اور نچلی سطح کے افراد کی مالی معاونت جیسے منصوبوں پر کام کیا۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ تجارت کا قیام 1995 میں کیا گیا تھا، مذکورہ ادارے کے پاکستان سمیت 164 سے زائد ممالک رکن ہیں اور یہ ادارہ ممبر ممالک کے درمیان تجارت و واپار سے متعلق قوانین و ضوابط بنانے کا کام سر انجام دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں