برازیل میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ متعدی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ اور برازیل کے محققین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پی 1 نامی کورونا وائرس کی یہ نئی قسم 2.2 گنا زیادہ متعدی اور کووڈ سے پہلے بیمار ہونے والے افراد کی مدافعت کو 61 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

یہ تحقیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی اور اسے پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی 1 کے نتیجے میں کورونا وائرس کے کیسز برازیل کے شہر میناوس میں اضافہ ہوا اور وہاں 2020 کے اختتام میں وبا کی دوسری لہر سامنے آئی۔

یہ دوسری لہر اس لیے بھی طبی ماہرین کے لیے پریشان کن تھی کیونکہ پہلی لہر کے دوران وہاں بہت زیادہ کیس کے بعد اجتماعی مدافعت کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔

تحقیق کے دوران نومبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران اس شہر میں کورونا وائرس سے بیمار ہونے والے افراد کے نمونوں سے وائرس کے جینیاتی سیکونس بنائے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ اس قسم کے نمونوں کی شرح 7 ہفتوں کے دوران صفر سے 87 فیصد تک بڑھ گئی۔

انہوں نے اس نئی قسم میں 17 میوٹیشنز کو شناخت کیا جن میں سے 10 اسپائیک پروٹین کی سطح پر ہوئیں، جس کو یہ وائرس انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

اسپائیک پروٹین میں ہونے والی 3 میوٹیشنز سے اس نئی قسم کو انسانی خلیات کو مؤثر طریقے سے جکڑنے میں مدد ملی، جن میں سے ایک میوٹیشن این 501 وائے برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی۔

اس میوٹیشن سے وائرس کے لیے انسانی خلیات کو جکڑنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے جبکہ ایک اور میوٹیشن ای 484 کے تھی جو وائرس کو موجودہ مدافعتی ردعمل کو پیچھے چھوڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

محققین نے ان تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر جانچ پڑتال کی کہ اس سے وائرس کی انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

انہوں نے ڈیٹا سے ماڈلز تیار کیے جن سے ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کے ساتھ ساتھ دیگر اقسام کے مقابلے میں 1.4 سے 2.2 گنا زیادہ متعدی ہے۔

اسی طرح یہ قسم پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد میں پیدا ہونے والی امیونٹی کی شرح کو بھی 25 سے 65 فیصد تک کم کرسکتی ہے، جس سے لوگوں میں دوسری بار کووڈ کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پی 1 میں کافی کچھ تبدیل ہوا ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ برازیل کے اس شہر کے نتائج کا اطلاق دیگر مقامات پر نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے کہ دیگر مققامات پر بھی یہ کس حد تک پھیل سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں