جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کو 28 فروری کو امریکا میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔

اب یہ کمپنی نومولود سے لے کر 18 سال کی عمر کے بچوں پر ایک سنگل ڈوز کووڈ ویکسین کی آزمائش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق کمپنی نے امریکی حکومت کو اس حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ویکسین کی آزمائش حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد پر بھی کرے گی۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی کمپنی نے نومولود بچوں پر کسی ویکسین کی آزمائش کا اعلان کیا ہے۔

عالمی سطح پر بالغ اور معمر افراد کے لیے تو کووڈ ویکسینز کو متعارف کرایا جاچکا ہے مگر بچوں کے لیے ابھی کوئی ویکسین دستیاب نہیں۔

بچوں کی اکثریت میں کووڈ 19 کی شدت معمولی ہوتی ہے اور اموات کی شرح بھی بہت کم ہے، مگر کچھ میں سنگین پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں۔

اس سے قبل فائزر نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ آکسفورڈ/ایسٹرا زینیکا نے بھی 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے بتایا کہ جانسن اینڈ جانسن نے فروری کے آخری ہفتے میں ایف ڈی اے کے عہدیداران کو ایک بریفننگ کے دوران کہا تھا کہ کمپنی نومولود سے لے کر 18 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین کے محفوظ ہونے اور مدافعتی ردعمل کو جاننے کے لیے ٹرائلز کی خواہشمند ہے۔

اس کے علاوہ ایک الگ ٹرائل حاملہ خواتین اور ان کے نومولود بچوں اور ایک الگ ٹرائل کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد پر کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

جانسن اینڈ جانسن کی جس کووڈ ویکسین کی منظوری دی گئی ہے وہ ایک پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔

اس ویکسین کے لیے ایک ناکارہ ایڈینو وائرس پر انحصار کیا گیا ہے جو عام نزلہ زکام کا باعث بنتا ہے، جس میں ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں جو خلیات کو کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کی ننھی نقول بنانے کی ہدایت دیتا ہے، جس سے اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔

جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔

کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خلاف 72 فیصد، لاطینی امریکا میں 66 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 57 فیصد مؤثر رہی۔

یعنی یہ ویکسین جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف صرف 57 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

ایف ڈی اے کی جانب سے حال ہی میں اس ویکسین کے حوالے سے ایک دستاویز ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی جس کے مطابق یہ ویکسین بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ویکسنیشن کے 14 دن بعد نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔

ویکسین استعمال کرانے کے 14 دن بعد ٹرائل میں شامل 44 ہزار افراد میں سے صرف 2 میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کی تشخیص ہوئی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 14 تھی۔

ویکسین کے استعمال کے 28 دن بعد کسی بھی فرد کو کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 7 تھی۔

ٹرائل میں شامل 3 افراد کو ویکسین کے استعمال سے شدید مضر اثرات کا سامنا ہوا تاہم ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ تجزیے سے ویکسین کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خطرات سامنے نہیں آئے۔

ایف ڈی اے نے بتایا کہ سب سے عام مضر اثرات میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف (48.6 فیصد)، سردرد (39 فیصد)، تھکاوٹ (38.2 فیصد) اور عضلات میں درد (33.2 فیصد) تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں