نیب کا شہباز شریف کے خلاف کرپشن کی ایک اور انکوائری شروع کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2021
شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: انسداد بدعنوان کے قومی ادارے کی جانب سے زیر حراست قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کے خلاف ایک انکوائری ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بند کردی گئی۔

شہباز شریف کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا فیصلہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نیب میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش

اس حوالے سے جاری ایک نیب اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مختلف شخصیات، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے سابق رکن ریاض لال گھی، علی شیر محسود، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے سی ای او ملک احمد خان، راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) کے افسران/حکام، جوائنٹ سیکریٹری صحت اسداللہ فیض، اسمال ڈیمز آرگنائزیشن کے افسران/حکام اور دیگر اور قومی تحفظ خوراک اور تحقیقی کی انتظامیہ کے خلاف 8 انکوائریز کی منظوری دی۔

بورڈ کے اجلاس میں 100 سال بعد نیو یارک میں روزویلٹ ہوٹل کی بندش پر بھی غور کیا گیا اور اس معاملے کو دیکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی شرائط کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس نے کرپشن کے الزامات پر مختلف شخصیات کے خلاف 2 ریفرنسز فائل کرنے کی بھی منظوری دی، اس میں سے پہلا ریفرنس کیپٹیل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سابق چیئرمین اور دیگر کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے منسوخ شدہ 2 کمرشل پلاٹس کو الاٹ کرنے سے متعلق ہے جس سے قومی خزانے کو 20 کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا۔

مزید یہ کہ دوسرا ریفرنس کراچی میونسپل کارپوریشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل برائے پارکس اینڈ ہارٹی کلچر لیاقت علی خان اور دیگر کے خلاف رفاہی سرگرمیوں کے لیے مختص پلاٹ کو غیرقانونی طور پر الاٹ کرنے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے مجھے دو دن حوالات میں رکھا پھر ڈسپنسری منتقل کردیا، شہباز شریف

دوران اجلاس نیب بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حکام کے خلاف انویسٹی گیشنز کو مزید کارروائی کے لیے وزارت داخلہ کو بھیجے گا۔

اسی طرح دو کیسز میں انویسٹی گیشنز، قانون کے مطابق سی ڈی اے کو بھیجی جائے گی اور این اے ایچ کے افسران/حکام کے خلاف انویسٹی گیشنز مزید کارروائی کے لیے وزارت مواصلات کو بھیج دی گئی۔

اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ، محکمہ آب پاشی کے افسران/حکام اور ناصر محمود عباسی کے خلاف انکوائریز اس وقت ناکافی ثبوت کی بنیاد پر بند کرنے کی اجازت دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں