راولپنڈی: 5 سالہ بچی کے ریپ کا الزام ثابت، مجرم کو سزائے موت

04 مارچ 2021
عدالت نے مجرم کو متاثرہ بچی کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو: اے پی
عدالت نے مجرم کو متاثرہ بچی کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو: اے پی

راولپنڈی کی عدالت نے 5 سالہ بچی کے ریپ کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنا دی۔

ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر علی گوندل نے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ’غیرت‘ کے نام پر طالبہ کا قتل، والد اور دادا کو عمر قید کی سزا

عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم 37 سالہ منیر احمد کو 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ اس کے علاوہ مجرم منیر احمد متاثرہ بچی کو بطور معاوضہ 5 لاکھ روپے بھی ادا کرے گا۔

ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر علی گوندل نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ بچی کو معاوضے کی عدم ادائیگی پر مجرم کی جائیداد بذریعہ لینڈ ریونیو ضبط کی جائے۔

عدالت نے مزید حکم دیا کہ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مجرم کو 6 ماہ قید بھی بھگتنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 12 سالہ لڑکی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت

خیال رہے کہ مجرم منیر احمد کے خلاف تھانہ رتہ امرال پولیس نے 26 جنوری 2020 کو 5 سالہ بچی کے ریپ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

یاد رہے کہ جنوری 2021 میں کراچی کی سیشن کورٹ نے 12 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت اور راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے اپنی 7 سالہ بھتیجی کو ریپ اور قتل کرنے کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت سنائی تھی۔

اسی طرح گزشتہ سال دسمبر میں کراچی کی ماڈل کورٹ نے 2006 میں 6 سالہ بچی کا اغوا کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور راولپنڈی کی مقامی عدالت نے 12 سالہ معذور بچی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے ملک میں بچوں اور خواتین سے ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں متعدد حلقوں کی جانب سے مجرمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا تھا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: بھتیجی کو ریپ اور قتل کرنے کے جرم میں چچا کو سزائے موت

گزشتہ برس اگست میں مقامی این جی او ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً روزانہ 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان بچوں میں 785 بچیاں اور 704 بچے تھے۔

'کروول نمبرز' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 98 مقدمات میں متاثرین کی عمریں ایک سال سے 5 سال، 331 میں 6 سال سے 10 سال کے درمیان جبکہ سب سے زیادہ 490 واقعات میں متاثرین کی عمریں 11 سال سے 15 سال کے درمیان تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں