کراچی: ’غیرت‘ کے نام پر طالبہ کا قتل، والد اور دادا کو عمر قید کی سزا

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2021
لڑکی کو 2018 میں قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
لڑکی کو 2018 میں قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

کراچی: ایک مقامی عدالت نے مرد کزن کے ساتھ سیلفیز لینے پر 18 سالہ لڑکی کو قتل کرنے کے الزام میں والد اور دادا کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

واضح رہے کہ مرد کزن کو بھی 2018 میں سوات میں قتل کردیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے عبداللہ کالج کراچی کی سیکنڈ ایئر کی طالبہ مرینا کو اپنے کزن سلمان خان کے ساتھ نومبر 2018 میں سیلفیز لینے پر زہر دینے کے الزام میں ملزم عبدالرحیم اور اس کے والد عبدالحکیم کو قصور وار پایا۔

بدھ کو ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ (جنوبی) کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فراز احمد چانڈیو نے دونوں فریقین کے ثبوتوں اور حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 'غیرت کے نام' پر نوجوان قتل

جج کی جانب سے یہ کہا گیا کہ کیس کے حقائق اور ریکارڈ پر لائے گئے مواد کے جائزے پر یہ بات سامنے آئی کہ استغاثہ کامیابی سے یہ ثابت کرنے میں قائم رہی کہ ملزمان کی جانب سے مرینا کے قتل کی پیچھے مقصد ’غیرت‘ تھی۔

متاثرہ لڑکی کے والد عبدالرحیم کو جیل سے عدالت میں لایا گیا جبکہ لڑکی کے دادا عبدالحکیم ضمانت پر ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش ہوئے۔

بعد ازاں جج کی جانب سے ملزم کی ضمانت مسترد کردی گئی اور دونوں مجرمان کو ان کی سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیج دیا۔

تاہم عدالت نے ملزم عبدالرحیم کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 382 بی کا فائدہ دیا جس میں (سزا سنائے جانے کے وقت قید کا دورانیہ شامل کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ عبدالرحیم 25 نومبر 2018 سے سلاخوں کے پیچھے ہے۔

علاوہ ازیں جج نے مبینہ طور پر مفرور 3 ملزمان عبدالخالق، عبدالناصر اور عبدالجلیل کے خلاف کیس کو ان کی گرفتاری یا پولیس کو سرنڈر کرنے تک برقرار رکھا۔

استغاثہ کے مطابق دونوں ملزمان مرینا کی اپنے کزن سلمان خان کے ساتھ کچھ مبینہ طور پر قابل اعتراض تصاویر/ویڈیوز دیکھ کر مشتعل ہوئے تھے۔

انہوں نے پہلے 5 نومبر 2018 کو سوات میں مٹا کے علاقے میں سلمان خان کو قتل کیا جس کے بعد 7 نومبر 2018 کو کراچی میں مرینا کے قتل کے مرتکب ہوئے۔

اپنے ایک بیان میں شکایت گزار اور متاثرہ لڑکی کی والدہ نے 7 نومبر 2018 کو عدالت کے سامنے کہا تھا کہ ان کے شوہر عبدالرحیم انہیں بچوں کے ساتھ ایک کمرے میں بند کردیا اور مرینا کو دوسرے کمرے میں لے گیا جہاں سے اس کے رونے کی آوازیں سنائی دیں۔

انہوں نے بتایا کہ دو گھنٹے کے بعد ان کے سسر عبدالحکیم نے کمرے کا دروازہ کھولا جس کے بعد انہوں نے مرینا کو بستر پر پایا اور اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔

والدہ نے بیان دیا تھا کہ ان کے شوہر اور سسر نے بتایا کہ مرینا نے زہر کھا لیا تھا لیکن انہوں نے اسے والدہ کے آخری دیدار سے قبل ہی دفنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل میں کوئی غیرت نہیں، سپریم کورٹ

جج کی جانب سے کہا گیا کہ متاثرہ لڑکی کا بغیر طبی معائنے کے دفنانے پر سوال اٹھتا ہے کہ ملزمان نے موت کی اصل وجہ معلوم ہونے کے باوجود کیوں نوجوان لڑکی کو ہسپتال لے جانے کی کوشش نہیں کی۔

دوسری جانب وکیل دفاع طارق محمود اے خان نے تمام الزامات کو مسترد کیا اور اپنے موکلوں کے بے گناہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے الزامات سے انہیں بری کرنے کی درخواست کی۔

مزید یہ کہ ملزمان کی جانب سے بھی تمام الزامات کو مسترد کرکے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا گیا۔

تاہم اسٹیٹ پراسیکیوٹر شکیل احمد عباسی نے اعتراض کیا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ملزمان نے جرم کیا اہم واقعاتی و دیگر ثبوت موجود ہیں لہٰذا عدالت قانون کے مطابق انہیں سخت سزا دے۔


یہ خبر 04 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں