ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی کے اُمیدوار کا فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2021
امیدوار نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب کا نتیجہ جاری کرنے کا حکم دیا جائے —تصویر: علی اسجد ملہی فیس بک
امیدوار نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب کا نتیجہ جاری کرنے کا حکم دیا جائے —تصویر: علی اسجد ملہی فیس بک

ڈسکہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 سے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے حلقے میں ضمنی انتخاب کروانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

اپنی درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے صورتحال اور حقائق کو بالکل فراموش کرتے ہوئے فیصلہ کیا جو 'واضح طور پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی' ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن کا این اے-75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا حکم

پی ٹی آئی رکن نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو 19 فروری کو ہونے والے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

اپنی درخواست میں اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے لیے یہ 'قانونی نہیں' کہ وہ سخت نتائج والے مختصر حکم کے ذریعے معاملے کا فیصلہ کرے، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ الیکشن کمیشن نے 'اتنی جلدی میں' کیوں اس معاملے کا مختصر حکم نامے کے ذریعے فیصلہ کیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ حکم آئین کی دفعہ 10 (الف) کی خلاف ورزی ہے جو آزادانہ ٹرائل کے حق سے متعلق ہے۔

مزید پڑھیں:ضمنی انتخابات: سیالکوٹ میں فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ای سی پی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 9 کی بھی خلاف ورزی کی ہے جو کسی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے اختیار سے متعلق ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسجد ملہی سے ان کا جواب بھی نہیں مانگا۔

ڈسکہ ضمنی انتخاب

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ فور) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔

جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: [ڈسکہ انتخاب: الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا انتظار][4]

ساتھ ہی ای سی پی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

اس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کرکے گوجرانوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں