پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لارجز کے سامنے اپوزیشن قیادت کے انتہائی معزز رہنماؤں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لچے لفنگوں نے حملہ کیا اور ایسی بداخلاقی اور بدکرداروں سے ملک نہیں چلا کرتے۔

سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کا جواب دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کب، کہاں اور کس کے خلاف عدم اعتماد ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، بلاول بھٹو

انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’تمہارا حکمران آج ہے کل نہیں ہوگا‘۔

مولانا فضل الرحمٰن نے دھمکی دی کہ ’تمہیں گلی کوچوں میں چلنے کی بھی جگہ نہیں ملے گی اس لیے شرافت کا ہاتھ دامن سے نہ جانے دیں ورنہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پھر سے اعتماد کا ووٹ لینے کی بات کی ہے اور اس سلسلے میں اصولی مؤقف اختیار کرنا چاہتا ہوں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے ایوان کا اجلاس بلایا جبکہ آئین میں صراط کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اگر صدر مملکت کو یقیین ہوجائے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت موجود نہیں ہے تو وہ ازخود اسمبلی کا اجلاس طلب کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس جعلی وزیر اعظم کی سمری پر بلایا گیا ہے کیونکہ یہ سب کچھ ایک ڈھونگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کسی کے کہنے پر ویڈیو نہیں بنائی'، علی گیلانی کے ساتھ ویڈیو میں موجود ایم این ایز سامنے آگئے

پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے اجلاس اور اس میں اعتماد کے ووٹ کے عمل کو تسلیم نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی نگرانی کن کن ایجنسیوں نے کی اور ساری رات اراکین کے دروازے کھٹکھٹا کر حاضری لی گئی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے الزام لگایا کہ ’بدکردار انسان کس منہ سے ریاست مدینہ کا نام لے سکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ تمام شعبے اس وقت ناکارہ ہوچکے ہیں اور حکومت بتائے کہ کون سے فیصلے انہوں نے آئین کی رو کے مطابق کیے۔

مزید پڑھیں: ‘الیکشن کمیشن کا بیان سن کر صدمہ پہنچا’

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اگر عمران خان میں ہمت، جرات اور غیرت ہے تو اعتماد کا ووٹ عوام سے لے اور پھر الیکشن کروائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کل جنہیں کرپٹ کہا اور آج انہی کا ووٹ لے کر ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا سے معاشی روابط قائم نہیں رہے، دیگر خطوں کے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی سے نکالنے کے لیے عوام کو نئے الیکشن کے بارے میں دعوت دینی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی نے کہا کہ ہمیں نہ گھسیٹا جائے تو پھر وہ خود کو میدان میں نہ لائیں، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ انہیں کسی سیاسی معاملے میں گھسیٹا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں