کراچی: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے وزارت خارجہ سے درخواست کی ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ (لندن) سے تعلق رکھنے والے مشتبہ شخص کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ بیلجیئم کے ساتھ تبادلہ کرے کیونکہ ملزم دہری شہریت کا حامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی، سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد نے مشتبہ ملزم واحد حسین عرف گڈو کی جے آئی ٹی رپورٹ کے بارے میں وزارت خارجہ کو مراسلہ لکھ دیا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

مراسلے میں کہا گیا کہ ’تفتیش کے دوران واجد حسین نے بیلجیئم میں متعدد جرائم کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں، عارف، محمد سلیم عرف بیلجیئم اور دیگر افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا‘۔

انہوں نے وزارت خارجہ سے ’ضروری قانونی کارروائی کرنے کے لیے‘ جے آئی ٹی کی رپورٹ بیلجیئم کے سفارت خانے کے ساتھ شیئر کرنے کی اپیل کی۔

واجد حسین کو 20 فروری کو سی ٹی ڈی نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے بیمار پوتے سے ملنے کراچی آیا تھا۔

سی ٹی ڈی نے اس کے قبضے سے ایک دستی بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

زیر حراست ملزم کی جے آئی ٹی کے مطابق ملزم کو 1995 میں اور پھر 1998 میں گرفتار کیا گیا لیکن کچھ وقت جیل میں گزارنے کے بعد ضمانت مل گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق کو الطاف حسین کے حکم پر قتل کیا گیا، عدالتی فیصلے کا متن

انہوں نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے باہر مشتعل تقریر کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا جس کے بعد الطاف حسین ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس اپی) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف امن و امنان کی صورتحال پیدا کرکے ’انتقام‘ لینا چاہتے تھے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سلیم عرف بیلجیئم نے انہیں (واجد حسین عرف گڈو) کو بتایا کہ ’انہیں الطاف بھائی کے لیے کچھ خاص کرنا پڑے گا‘۔

ملزم واجد حسین نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے سلیم عرف بیلجیئم نے مبینہ طور پر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ٹیمیں تشکیل دیں اور انہیں ہدایت کی کہ وہ امن و امان کو خراب کرنے اور عام لوگوں کو ایم کیو ایم-پاکستان اور پی ایس پی میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے دونوں پارٹیوں کی قیادت پر نظر رکھیں۔

زیرِ حراست ملزم نے جے آئی ٹی ممبران کو بتایا کہ سلیم نے انہیں مزید بتایا کہ 10 دسمبر 2018 کو ان کی ایک ٹیم نے گلستان جوہر میں ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام ایک محفل میلاد میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکا کیا جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر اور اس وقت کے وزیر آئی ٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت 8 افراد زخمی ہوئے تھے۔

زیر حراست مشتبہ شخص نے بتایا کہ دہشت گردی کی اس کارروائی کے لیے ملزمان کو بھاری رقم ادا کی گئی لیکن الطاف بھائی ’ناخوش‘ تھے کیونکہ ایم کیو ایم-پاکستان کا کوئی ممتاز رہنما مارا نہیں گیا تھا۔

ملزم نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ 24 دسمبر 2018 کو ٹارگٹ کلنگ ٹیم نے گل بہار کے عثمانیہ کالونی میں پی ایس پی آفس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کے بھارتی چینل کو انٹرویو پر تشویش، جلد جواب دیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا کہ 13 فروری 2019 کو ٹارگٹ کلنگ ٹیم نے نیو کراچی میں ایم کیو ایم پاکتسان کے یونین کونسل کے دفتر پر فائرنگ کی اس کے نتیجے میں 2 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔

ان کیسز میں سلیم مفرور قرار دیا گیا۔

ملزم مذکورہ کیسز میں سے کسی میں ملوث نہیں تھا اور اس کی معلومات صرف سلیم عرف بیلجیئم نے دی تھیں۔

زیر حراست ملزم نے جے آئی ٹی ممبروں کو یہ بھی بتایا کہ ایم کیو ایم (لندن) کے بیلجیئم یونٹ میں تقریباً 30 سے 40 افراد شامل ہیں اور تمام افراد کے خلاف پاکستان میں فوجداری مقدمات درج ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں