مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی کی مکمل تحقیقات کروائی جائے گی، اسپیکر قومی اسمبلی

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2021
پی ٹی آئی کارکنان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں کا گھیراؤ بھی کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کارکنان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں کا گھیراؤ بھی کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس واقعے کی مکمل اور جامع تحقیقات کروائی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات 'قابلِ افسوس اور قابل مذمت' ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاست میں صبر و برداشت کا کلچر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سیاسی قیادت اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمان کے باہر لیگی رہنماؤں سے پی ٹی آئی کارکنوں کی مڈبھیڑ، شدید ہنگامہ آرائی

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ تمام اراکینِ پارلیمنٹ عوامی نمائندے ہیں اور ہر ایک کو ان کا احترام کرنا چاہیے۔

تاہم بیان میں یہ بات واضح نہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس واقعے کی کسی پارلیمانی کمیٹی، وزارت داخلہ یا کسی اور ادارے کے ذریعے یہ تحقیقات کروائیں گے۔

خیال رہے کہ 6 فروری کو جس وقت قومی اسمبلی کے اندر وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لے رہے تھے اس وقت پارلیمنٹ کے باہر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں مصدق ملک، مریم اورنگزیب اور احسن اقبال کے ساتھ ڈی چوک پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے پی ٹی آئی کارکنان نے بدسلوکی کی اور ان کا گھیراؤ کیا۔

اس اثنا میں پولیس کے پہنچنے سے قبل ایک موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پی ٹی آئی کارکنان کے ساتھ مڈبھیڑ بھی ہوئی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے لچے لفنگوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر حملہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن

مسلم لیگ (ن) نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ خبردار بھی کیا کہ اگر مستقبل میں ایسا دوبارہ ہوا تو وہ مزید طاقت اور قوت کے ساتھ اس پر ردِ عمل دیں گے۔

قبل ازیں اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے فلور پر بھی اس قسم کے واقعات کا نوٹس لیا تھا اور 4 اراکین قومی اسمبلی کو نوٹس بھی جاری کیے تھے جس میں ان سے وضاحت طلب کی گئی تھی۔

تاہم اس سلسلے میں مزید کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔


یہ خبر 8 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں