فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی' کا مقدمہ: کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021
عدالت نے پولیس کو ضمانت کی درخواست پر جواب دینے کے لیے بھی نوٹس جاری کردیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے پولیس کو ضمانت کی درخواست پر جواب دینے کے لیے بھی نوٹس جاری کردیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور ہائیکورٹ نے مسلح افواج کے اہلکاروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں درج مقدمے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی 22 مارچ تک قبل از گرفتاری عبوری ضمانت منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس لال جان خٹک نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے داماد کو حکم دیا کہ وہ ایک ایک لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرائیں۔

مزید پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی': کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

انہوں نے پولیس کو ضمانت کی درخواست پر جواب دینے کے لیے بھی نوٹس جاری کردیا۔

ایسٹ کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عمران نواز عالم نے 9 فروری کو عدالتی کارروائی میں شرکت کے بعد میڈیا ٹاک کے دوران مسلح افواج کے اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے اور مشتعل کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

ایس ایچ او نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کی تحریری درخواست موصول ہونے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل مدثر عامر نے کہا کہ ان کے مؤکل کی میڈیا ٹاک بغاوت یا اکسانے کے جرائم کے مترادف نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'فوج کو آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرنے کا کہنا، اس سے بڑی غداری کیا ہوگی'

ایس ایچ او نے دعویٰ کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی نیوز کانفرنس کے ذریعے پاکستان اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے اور اداروں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی تھی۔

ضمانت میں توسیع

علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے اثاثوں کے حوالے سے جاری قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی منظور شدہ قبل از گرفتار عبوری ضمانت میں 18 مارچ تک توسیع کردی۔

جسٹس لال جان خٹک اور جسٹس سید ایم عتیق شاہ پر مشتمل بینچ نے نیب خیبر پختونخوا حکام کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت پر عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا ملزم کے خلاف بیورو نجی وکیل کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔

اس میں نیب حکام سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ یہ بھی بتائیں کہ ایک ساتھ پشاور اور لاہور میں ملزموں کے اثاثوں کی الگ الگ تفتیش کی جاسکتی ہے۔

درخواست گزار کے وکلا عبد الطیف آفریدی اور مدثر عامر پیش ہوئے تھے جبکہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عظیم داد، سینئر خصوصی استغاثہ محمد علی اور نجی وکیل عبدالستار خان نیب کی جانب سے پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا

درخواست گزار کے وکلا نے کہا کہ ان کے مؤکل کی درخواست کو ہائی کورٹ نے 2019 میں نیب کو وارنٹ کے بغیر مشتبہ افراد کی گرفتاری سے روکتے ہوئے نمٹا دیا تھا۔

نیب کے ڈی پی جی عظیم داد نے دعویٰ کیا کہ پشاور نیب انکوائری صرف کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھی جبکہ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف سمیت ان کے کنبہ کے افراد کے خلاف تھی۔

وکیل نے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس کی شق 8 کے تحت بیورو نجی وکیل کی خدمات حاصل کرسکتا ہے اور اس ضمن میں چیئرمین نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کی کاپی بھی پیش کی۔

بعدازاں بینچ نے 18 مارچ تک مراسلہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں