پنجاب کی معاشی بحالی میں ’خطرناک سست روی‘

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021
اقتصادی خرابی کی تشخیص سے حاصل کردہ نتائج کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ لیبر مارکیٹ میں بحالی رک چکی ہے۔ - اے ایف پی:فائل فوٹو
اقتصادی خرابی کی تشخیص سے حاصل کردہ نتائج کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ لیبر مارکیٹ میں بحالی رک چکی ہے۔ - اے ایف پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان میں قائم اقتصادی تحقیقاتی مرکز (سی ای آر پی) نے حالیہ مہینوں میں پنجاب میں دیہی علاقوں کے ساتھ معاشی بحالی میں بدستور خرابی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فون سروے پر مبنی جنوری 2021 کے اقتصادی خرابی کی تشخیص (ایوا) سے حاصل کردہ نتائج کو جاری کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اگرچہ جون-جولائی 2020 (پہلے مرحلے) اور ستمبر-اکتوبر 2020 (دوسرے مرحلے) کے درمیان ملازمت میں نمایاں اضافہ ہوا وہیں دسمبر 20 تا 21 جنوری ( تیسرے مرحلے) میں اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ لیبر مارکیٹ میں بحالی رک چکی ہے۔

بے روزگار افراد کا حصہ پہلے مرحلے میں 33.7 فیصد سے کم ہوکر دوسرے مرحلے میں 21 فیصد رہ گیا اور تیسرے مرحلے میں 21 فیصد پر باقی ہے۔

مزید پڑھیں: مہنگائی حکومت سنبھالنے کے وقت کی شرح سے نیچے آگئی، وزیراعظم

پہلے مرحلے میں اوسط شہری آمدنی میں تقریبا 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی (فروری 2020 اور مئی 2020 کے درمیان)، دوسرے مرحلے میں 11 فیصد (فروری 2020 اور اگست 2020 کے درمیان)، اور تیسرے مرحلے میں (فروری 2020 اور جنوری 2021 کے درمیان) 9.5 فیصد۔

اگرچہ دیہی جواب دہندگان نے پہلے مرحلے میں (17.5 فیصد) میں اوسطاً نمایاں طور پر کم نقصانات کی اطلاع دی ہے، دیہی علاقوں میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کے درمیان دوبارہ تعلق دیکھنے میں آیا ہے، دوسرے مرحلے میں آمدنی کے نقصانات میں 10 فیصد اور تیسرے مرحلے میں میں تقریبا 15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

تیسرے مرحلے کے اعداد و شمار بحالی کے نمونوں میں تنوع ظاہر ہونا جاری رہا، اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد، جن کے پاس میٹرک سے زیادہ تعلیم ہے، کو ابتدائی طور پر غیر متناسب آمدنی کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تاہم نچلی سطح کی تعلیم کے حامل افراد کے مقابلے میں ان کی آمدنی میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے مقابلے میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

میٹرک اسکول سے زیادہ تعلیم حاصل کرنے والے جواب دہندگان میں 55.7 فیصد نے پہلے متحلے میں (فروری 2020 کے مقابلے میں) آمدنی میں کمی کی اطلاع دی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجوہات مختلف ہیں، بعض پر ہمارا کنٹرول نہیں، شبلی فراز

یہ حصہ دوسرے مرحلے میں 37 فیصد اور تیسرے مرحلے میں تقریبا 30 فیصد رہ گیا۔

تعلیم کے نچلے درجے کے حامل افراد کے لیے بحالی کمزور اور جمود کا شکار ہے، میٹرک سے کم تعلیم حاصل کرنے والے جواب دہندگان میں پہلے مرحلے میں میں 45.8 فیصد نے (فروری 2020 کے مقابلے میں) آمدنی میں کمی کی اطلاع دی۔

اسی تناسب میں دوسرے مرحلے میں 40.7 فیصد اور تیسرے مرحلے میں 41.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔

دیہی علاقوں میں گھر کے خرچے کے لیے مہینے (فروری 2021) بھر کی آمدنی کی توقعات مزید خراب ہوتی جارہی ہیں۔

غذائی عدم تحفظ کی اطلاع دینے والے گھرانوں کے حصے میں پریشان کن اضافہ ہوا ہے یعنی گزشتہ 7 دنوں میں ضروری اشیائے خورونوش کی خریداری نہ کرنے سے قاصر رہے۔

تیسرے مرحلے میں 5 میں سے ایک دیہی گھرانا غذائی تحفظ سے دوچار رہا۔

دوسرے اور تیسرے مرحلے میں شہری علاقوں میں 9 سے 14.2 فیصد تک اور دیہی علاقوں میں 16 سے 21.7 فیصد تک وسائل کی کمی اور افراط زر کو اس غذائی عدم تحفظ کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں