عورت مارچ منتظمین کا ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو پھیلانے والوں سے معافی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
عورت مارچ منتظمین نے اصلی ویڈیو بھی جاری کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی
عورت مارچ منتظمین نے اصلی ویڈیو بھی جاری کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان بھر میں عالمی یوم خواتین پر ’عورت مارچ’ کا انعقاد کرنے والے منتظمین نے صحافیوں، سماجی رہنماؤں اور سوشل میڈیا اسٹارز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو کو اصلی سمجھ کر سوشل میڈیا پر پھیلانے پر معافی مانگیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عورت مارچ کراچی کے منتظمین نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کو ’ایڈٹ شدہ‘ اور ’جعلی‘ قرار دیا اور کہا کہ مذکوہ قدم ان کی جدوجہد کو کمزور کرنے کا ہتھیار ہے۔

عورت مارچ منتظمین کے مطابق ہر سال عورت مارچ کے نعروں اور عورت مارچ منتظمین کی جانب سے کی گئی کوششوں کو ثبوتاز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس بار بھی مارچ کی ایک ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے ان کے خلاف نفرت پھیلائی گئی۔

عورت مارچ کراچی کی انتظامیہ نے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر مارچ کی اصلی ویڈیو بھی شیئر کی اور بتایا کہ ان کی مذکورہ ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی یومِ خواتین کے موقع پر مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد

منتظمین کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں خواتین کو عورتوں کے حقوق اور آزادی کے لیے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

اگرچہ خواتین کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان، ملاں، انصار عباسی اور اوریا مقبول سمیت دیگر افراد کے نام لے کر ان کی جانب سے لگائے گئے آزادی کے نعروں کو سنا جا سکتا ہے تاہم ویڈیو میں کوئی بھی مذہب مخالف نعرہ سنائی نہیں دیتا۔

عورت مارچ کی جانب سے اپنی ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کیے جانے سے متعلق وضاحت کیے جانے کے بعد ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ (ایچ آر سی پی) نے مذکورہ معاملے پر ٹوئٹ کی اور بتایا کہ خواتین کے نعروں کی ویڈیو کو تبدیل کرکے ان کے خلاف خطرناک سازش کی گئی۔

ایچ آر سی پی کی جانب سے بھی جعلی ویڈیو کو پھیلانے والے افراد سے معافی کا مطالبہ کیا گیا، ساتھ ہی ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو کو پھیلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

عورت مارچ لاہور کی انتظامیہ کی جانب سے بھی عورت مارچ کراچی کی ویڈیو کو ’ایڈٹ‘ کرکے خواتین کی مہم کے خلاف سازش کرنے کی ویڈیو کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ غلط ویڈیو کو پھیلانے والے افراد عوامی پلیٹ فارم پر معافی مانگیں۔

ڈیجیٹل رائٹس کی سربراہ وکیل نگہت دادا نے بھی مذکورہ معاملے پر ٹوئٹ کی اور بتایا کہ آزاد خیال صحافیوں، انسانی حقوق کے رہنماؤں اور خواتین رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ غلط ویڈیو پھیلانے والوں کو سزا دی جائے اور ساتھ ہی انہوں نے ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو کو پھیلانے کی مذمت کرنے والی فیمنسٹ صحافیوں کی جانب سے جاری بیان بھی شیئر کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی بھٹو زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بھی جعلی ویڈیو پھیلائے جانے کے معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جعلی ویڈیو کو پھیلاکر خواتین کے خلاف سازش کی گئی۔

سماجی رہنما جبران ناصر نے بھی جعلی ویڈیو کو پھیلانے کے معاملے پر ٹوئٹس کیں اور بتایا کہ اگرچہ زیادہ تر صحافیوں اور سوشل میڈیا اسٹار نے ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیا ہے تاہم اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ معافی مانگیں اور عوام کو سچ بتائیں۔

صحافی امبر رحیم شمسی نے بھی غلط ویڈیو پھیلائے جانے کے معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان صحافیوں اور سوشل میڈیا اسٹار سے معافی کا مطالبہ کیا، جنہوں نے ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو شیئر کی تھی۔

ٹی وی میزبان اویس منگل والا نے بھی عورت مارچ کی جانب سے ویڈیو سے متعلق وضاحت جاری کیے جانے کے بعد انتظامیہ سے معافی مانگی اور کہا کہ انہوں نے غلطی سے جعلی ویڈیو شیئر کی اور انہوں نے دل سے انتظامیہ سے معافی مانگی۔

ٹی وی میزبان کی طرح دیگر بعض افراد نے بھی غلط ویڈیو شیئر کرنے پر معافی مانگی تاہم عورت مارچ منتظمین کا کہنا ہے کہ غلط ویڈیو کو شیئر کرنے پر لاکھوں فالوورز رکھنے والے معروف صحافی بھی معافی مانگیں۔

تبصرے (0) بند ہیں