چین سے مقابلے کیلئے جو بائیڈن کی بھارت، جاپان، آسٹریلیا کے سربراہان کے ساتھ کانفرنس

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
جو بائیڈن کی صدر منتخب ہونے کے بعد یہ اتحادی ممالک کے ساتھ پہلی ملاقات ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی
جو بائیڈن کی صدر منتخب ہونے کے بعد یہ اتحادی ممالک کے ساتھ پہلی ملاقات ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کے عسکری اور معاشی اثر و رسوخ کو روکنے کی کوشش کے لیے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے سربراہان سے ملاقات میں کہا کہ آزاد خطہ ان کے مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ 'کواڈ' کے نام سے مشہور ممالک کا ورچوئل اجلاس ہوا جہاں جو بائیڈن کی پہلی ملاقات ہوئی جو ان کی خطے پر توجہ کا اظہار ہے۔

مزید پڑھیں: چین صدی کا سب سے بڑا جیو پولیٹکل چیلنج ہے، امریکی سیکریٹری اسٹیٹ

بائیڈن نے کہا کہ 'ایک آزاد خطہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے ضروری ہے، امریکا استحکام کے لیے آپ کے ساتھ، اپنے شراکت داروں اور خطے میں موجود تمام اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے'۔

اس موقع پر جاپان کے وزیر اعظم سوگا نے کہا کہ وہ چاروں ممالک سے چاہتے ہیں کہ وہ آزاد اور اوپن خطے کے لیے مضبوطی سے آگے بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں کورونا وائرس پر قابو پانے سمیت امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے کردار ادا کریں۔

بھارت اور آسٹریلیا نے بھی خطے کی سیکیورٹی اور تعاون پر زور دیا اور کہا کہ چاروں ممالک نے اس سے پہلے ملاقاتوں میں اس معاملے پر بہتری دکھائی تھی۔

اجلاس کے حوالے سے امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ملاقات میں عالمی سطح پر چین کے کردار پر کھلی اور واضح بات ہوگی۔

خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ کواڈ ممالک بھارت میں کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے تعاون کے طور پر مالی معاہدہ کریں گے، جس کے لیے بھارت نے مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ چین کی بڑھتی ہوئی ویکسین سفارت کاری کو روکا جائے۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک خطے میں ویکسین کی تقسیم میں مدد کے لیے ماہرین کا ایک گروپ بھی تشکیل دیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی کے معیار اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مشرکہ کوششوں پر بھی ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: چین کی امریکا سے 'حقیقی معنوں' میں ڈبلیو ایچ او کی حمایت کرنے کی اپیل

امریکا خطے اور دنیا بھر میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں اضافی ویکسین فراہم کی جائے گی جہاں بیجنگ اپنے اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہا ہے۔

امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیر اعظم بھی شریک تھے اور رواں برس براہ راست ملاقات کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن اور ڈیفنس سیکریٹری لائیڈ آسٹن رواں ہفتے جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے اور پہلی مرتبہ رہنماؤں سے براہ راست ملاقاتیں کریں گے۔

بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان اگلے ہفتے سیکریٹری اسٹیٹ کے ہمراہ الاسکا میں چین کے اعلیٰ سفارت کار یانگ جیےشی اور اسٹیٹ کاؤنسلر وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کریں گے، جو بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی چین کے نمائندوں سے یہ پہلی براہ راست ملاقات ہوگی اور دنیا کی دو بڑی طاقتیں مختلف امور پر بات کریں گی۔

امریکا کا مؤقف ہے کہ وہ تائیوان سے ہانگ کانگ اور نسل کشی سمیت مختلف مسائل پر چین پر اپنی تنقید سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں