امریکا میں ایک خاتون کے ہاں پیدا ہونے والی بچی میں کووڈ 19 ویکسین کی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا ہے، جسے دنیا کا پہلا ایسا کیس قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بات ایک طبی مقالے میں بتائی گئی۔

فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے ماہرین کے جاری کردہ مقالے مین بتایا گیا کہ موڈرنا کی کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے 3 ہفتے بعد فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی طبی ورکر خاتون کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی۔

پہلی خوراک کے بعد خاتون میں کووڈ 19 کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بن گئی تھیں۔

بچی کی پیدائش کے بعد ٹیسٹوں سے انکشاف ہوا کہ یہ اینٹی باڈیز آنول کے ذریعے بچی میں بھی منتقل ہوئیں اور اس سے مستقبل میں بچوں کو اس وبائی مرض سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس سے پہلے حالیہ مہینوں میں کورونا کو شکست دینے والی حاملہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں بیماری کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا تھا۔

مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پہلا ریکارڈ کیس ہے جس میں حاملہ خاتون میں ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز بچی میں منتقل ہوئیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ حمل کے دوران ویکسین سے یہی فائدہ دیگر خواتین اور بچوں کو بھی ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ ایک خوش قسمتی پر مبننی تحقیق ہے کیونکہ وہ ایسی خاتون کی مانیٹرنگ اور اینٹی باڈیز کی منتقلی کے بارے میں جاننے میں کامیاب ہوئے، جس میں کبھی کووڈ 19 کی تشخیص نہیں ہوئی تھی، مگر حمل کے آخری مراحل میں ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بچی صحت مند ہے اور اس کے خون کی جانچ پڑتال ویکسین کی اینٹی باڈیز کو دیکھنے کے لیے کی گئی تھی۔

انہوں نے بچی میں کووڈ 19 آئی جی جی اینٹی باڈیز کو بھی دریافت کیا جو بیماری سے ریکوری کا عندیہ دیتی ہیں۔

اس دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ بچی کو وائرس کے خلاف کچھ حد تک تحفظ حاصل ہوچکا ہے، تاہم یہ کتنا تحفظ ہے اور کب تک برقرار رہتا ہے، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا مشککل ہے۔

محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق سے یہ تعین کرنے میں مدد مل سکے گی کہ ایک حاملہ خاتون کو ویکسین دینے کا مثالی وقت کونسا ہوسکتا ہے، تاکہ بچے کو وائرس کے خلاف مکمل تحفظ مل سکے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین ممکنہ طور پر اس وبائی مرض سے لڑنے کی صلاحیت اپنے بچوں میں منتقل کرسکتی ہیں۔

جنوری 2021 میں طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع تحقیق میں حال ہی میں ماں بننے والی 83 خواتین میں کووڈ 19 کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے 87 فیصد بچوں میں اینٹی باڈیز آنول کے ذریعے بن گئی تھیں۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن خواتین کو حمل کے آغاز پر کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے، ان سے اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہونے امکان زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے حوالے سے بیلور کالج آف میڈیسین کی ڈاکٹر فلور میونوز نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ سے متاثر خواتین کسی حد تک وائرس سے تحفظ بچوں میں منتقل کرتی ہے، جس کے دیکھتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ ویکسینیشن سے گزرنے والی حاملہ خواتین بھی اپنے بچوں میں یہ اثر منتقل کریں۔

اس سے قبل سنگاپور میں ایسے کیسز کو دریافت کیا گیا تھا جن میں حاملہ خواتین نے بچوں میں کورونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کو منتقل کیا گیا تھا۔

سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران مائیں کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں اور جب بچوں کی پیدائش ہوئیں تو ان میں اس جان لیوا وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

جریدے جرنل اینالز آف دی اکیڈمی آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں 23 سے 36 سال کی عمر کی 16 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا جو حمل کے دوران کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں۔

یہ تحقیق مارچ سے اگست 2020 کے درمیان ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں