پیوٹن کے خلاف بائیڈن کا بیان، روس نے امریکا سے اپنا سفیر بلا لیا

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2021
روس نے سفیر کو مشاورت کے لیے امریکا سے واپس بلالیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
روس نے سفیر کو مشاورت کے لیے امریکا سے واپس بلالیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

روس نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے صدر ولادی میر پیوٹن کے خلاف بیان کے بعد مشاورت کے لیے امریکا میں تعینات اپنا سفیر واپس بلا لیا، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق روس نے امریکا کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کے حوالے سے مشاورت کے لیے اپنے سفیر کو بلا لیا ہے۔

مزید پڑھیں: پیوٹن کو امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، بائیڈن

روس کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا میں تعینات سفیر اینیٹولی انیٹونوف کو واپس ماسکو بلا لیا گیا ہے تاکہ روس کے امریکا کے ساتھ تعلقات کے مستقبل پر مشاورت کی جائے۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام باہمی تعلقات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تاکہ ناقابل تلافی بگاڑ پیدا نہ ہو۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اہم چیز راستے وضع کرنے ہیں جن سے واشنگٹن کی جانب سے حالیہ برسوں میں خطرناک انتہا تک پہنچائے گئے روس ۔ امریکا کے مشکل تعلقات کو ٹھیک کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکی ان سے جڑے خطرات سے آگاہ ہیں تو ہم ان کی جانب سے کی جانے والی ناقابل تلافی تضحیک سے بچنا چاہتے ہیں۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جو بائیڈن کی جانب سے پیوٹن کو 'قاتل' کہنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ الفاظ 'بہت خراب' اور بغیر کسی ثبوت کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اپنے تعلقات سے اپنے رویے کا جائزہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام، روس کے 4 شہریوں پر پابندی

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی کوششوں کی قیمت چکانی پڑے گی۔

جو بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی صدر پیوٹن کو امریکی صدارتی انتخاب 2020 ٹرمپ کے حق میں کرنے کی کوششوں کی ہدایات دینے پر نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ وقت بہت جلد آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں انہیں بہتر جانتا ہوں، غیر ملکی قیادت سے معاملات نمٹانے کے لیے میرے تجربے کے مطابق بہت اہم چیز دوسرے فریق کے بارے میں معلومات رکھنا ہے۔

قبل ازیں امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ماسکو کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی کوششوں کے پیچھے پیوٹن تھے جبکہ روس ان الزامات کوبے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔

انٹرویو کے دوران پیوٹن کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ روسی صدر میں رحم نہیں ہے اور بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ پیوٹن کو قاتل سمجھتے ہیں تو ان کا واضح جواب تھا کہ 'میں ایسا ہی سمجھتا ہوں'۔

یاد رہے کہ ستمبر 2020 میں امریکی محکمہ خزانہ کے بیرونی اثاثہ جات کنٹرول (او ایف اے سی) دفتر نے امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے روس سے تعلق رکھنے والے 4 افراد پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابی مہم میں دوبارہ روسی مداخلت کے الزامات

محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'او ایف اے سی نے ایندرل درکیچ پر امریکی صدارتی انتخاب 2020 میں مداخلت کی کوششوں پر ایگزیکٹو آرڈر 13848 کے تحت پابندی عائد کردی ہے'۔

الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'درکیچ کے روسی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ روس کی ہدایات پر امریکی ووٹرز کی رائے پر اثر انداز ہونے والی مہم کا حصہ ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں