سلیکشن کا پروٹوکول سمجھتا ہوں، اجلاس کی باتیں روم تک رہیں تو بہتر ہے، بابراعظم

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2021
بابراعظم نے ٹیم کی سلیکشن میں اختلافات کو مسترد نہیں کیا—فائل/فوٹو: اے پی
بابراعظم نے ٹیم کی سلیکشن میں اختلافات کو مسترد نہیں کیا—فائل/فوٹو: اے پی

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹیم سلیکشن میں اختلافات کے حوالے سے افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں مختلف باتیں ہوتی ہیں جن کو اس کمرے سے باہر لے کر نہیں آنا چاہیے۔

لاہور میں جنوبی افریقہ کے دورے سے قبل کیمپ کے دوران آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کا اہم دورہ ہے اور یہ ہمارے لیے خوش آئند بھی ہے، جس کے لیے آج سے کیمپ شروع ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیم سلیکشن میں رائے نظر انداز کرنے پر بابر اور چیف سلیکٹر میں اختلافات کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ جیت کا ہدف لے کر چلیں گے، جنوبی افریقہ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہیں جو ورلڈ کپ کوالیفائی کے لیے بہت اہم ہیں تاکہ پوائنٹس حاصل کرپائیں، اسی طرح ٹی ٹوئنٹی کے بھی دونوں دوروں میں 7 میچز ہیں، ورلڈ کپ سے قبل یہ 7 میچز ہمارے لیے مددگار ہوں گے اور کوشش ہوگی کہ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

زمبابوے کے خلاف شیڈول ٹیسٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں نئے کھلاڑی منتخب کیے گئے ہیں اور ان کے لیے ایک موقع ہے، آگے ہمیں ٹیسٹ کرکٹ زیادہ کھیلنی ہے، ویسٹ انڈیز کا دورہ ہے پھر نیوزی لینڈ کی ٹیم آئے گی۔

بابراعظم نے کہا کہ میں ڈیڑھ سال سے کپتانی کر رہا ہوں، اس دوران بہت کچھ سیکھا ہے اور مزید سیکھ رہا ہوں، ہماری کوشش ہے کہ بطور ٹیم اچھی کارکردگی دکھائی جائے اور سرفہرست تین ٹیموں میں ہمارا شمار ہو۔

چیف سلیکٹر محمد وسیم سے اختلافات کے حوالے سے رپورٹس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آج کل افواہیں چل رہی ہیں کہ ٹیم سلیکشن پر میرے اختلافات ہیں تو میرے خیال میں اجلاس کی باتیں، میٹنگ روم تک رہیں تو زیادہ اچھا ہے کیونکہ باہر آتی ہیں تو اچھا نہیں لگتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اتفاق یا عدم اتفاق ہر جگہ ہوتا ہے اس لیے اجلاس کی باتیں کمرے تک رہیں تو اچھا ہے، یہ میری نہیں ہماری ٹیم ہے اور میں پوری ٹیم کو لے کر چلتا ہوں، سلیکشن کا پروٹوکول میں سمجھتا ہوں اور مجھے جو کردار دیا گیا کہ 11 کھلاڑیوں کی ٹیم کو کھیلانا میرا کام ہوتا ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ جو اچھے کھلاڑیوں ہو ان کو موقع دیا جائے'۔

بابراعظم نے کہا کہ 'نئی ٹیم کو میں خوش آمدید کہتا ہوں، بہترین کھلاڑی ہیں اور اس کے بہترین نتائج ملیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'بابر اعظم استعفیٰ دیں ورنہ سرفراز پارٹ ٹو بن جائیں گے'

صحافی کی جانب سے ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے دیے گئے نام سلیکشن کمیٹی سے نہیں ملے جس پر آپ ناخوش ہیں تو قومی ٹیم کے کپتان نے جواب دیا کہ 'ایسا کچھ نہیں ہے، میں نے اپنے بیان میں بتا دیا ہے، صحت مندانہ بحث ہوتی ہے'۔

بابراعظم نے ان کے خلاف عدالت میں کیس کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے کو وکیل دیکھ رہا ہے لیکن میری پوری توجہ کرکٹ پر ہے، رکاوٹیں ہر طرف سے آتی ہیں، ایسا نہیں ہے کہ میں اپنی توجہ ہٹادوں کیونکہ اس کے علاوہ بھی بہت سے رکاوٹیں ہیں جن کا ہم سامنا کرتے ہیں لیکن کوشش یہی ہوتی ہے کہ پوری توجہ کھیل پر دوں جو میرے اور ٹیم کے لیے اچھا ہے۔

واضح رہے کہ میڈیا میں خبریں گردش کر رہی تھیں کہ دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ سے کپتان بابر اعظم خوش نہیں ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ٹیم سلیکشن میں ان کی رائے کو نظر انداز کردیا گیا۔

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بابر اعظم خصوصاً ٹی20 ٹیم میں بڑے پیمانے پر کی گئی تبدیلیوں پر نالاں ہیں کیونکہ رواں سال شیڈول ٹی20 ورلڈ کپ کی وجہ سے وہ اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے حق میں نہیں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں