سیکریٹریٹ کا پیپلز پارٹی کو سینیٹ کے بیلٹ پیپر فراہم کرنے سے انکار

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2021
پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم نے 12 مارچ کو ہونے والے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کی کارروائی کی مصدقہ نقول طلب کی تھیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم نے 12 مارچ کو ہونے والے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کی کارروائی کی مصدقہ نقول طلب کی تھیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: سینیٹ سیکریٹریٹ نے ایوان بالا کے چیئرمین کے لیے ہونے والے حالیہ انتخابات کے بیلٹ پیپرز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قانونی ٹیم کو فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم، جس کے ممبران میں سینیٹ کے 3 سابق چیئرمین، فاروق ایچ نائیک، رضا ربانی، نیئر حسین بخاری، پنجاب کے سابق گورنر سردار لطیف خان کھوسہ اور جاوید اقبال، شامل ہیں۔

ٹیم نے 12 مارچ کو ہونے والے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کی کارروائی کی مصدقہ نقول طلب کی تھیں۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا انتخاب، ایوان بالا میں سیاسی جماعتوں کے اعداد وشمار

اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی 7 ووٹ مسترد ہونے کے بعد انتخاب ہار گئے تھے، اگر ان ووٹوں کو شامل کیا جاتا تو وہ صادق سنجرانی کو ایک ووٹ سے شکست دے سکتے تھے۔

ٹیم کو 12 مارچ کو ایوان بالا میں ہونے والی تمام سرگرمیوں کی مصدقہ کاپیاں اس لیے چاہیے تھیں تاکہ کسی مناسب فورم کے سامنے ووٹوں کے رد کیے جانے کو وہ چیلنج کرسکیں۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کورونا وائرس کے باعث 15 سے 17 مارچ تک بند رہا۔

سیکریٹریٹ نے 18 مارچ کو سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور ایڈووکیٹ جاوید اقبال کو خط لکھتے ہوئے کہا کہ '12 مارچ 2021 کو ہونے والی سینیٹ کی تمام کارروائی سینیٹ کے ریکارڈ میں زبانی طور پر دستیاب ہے، جس میں ووٹوں سے متعلق پریزائڈنگ آفیسر کا فیصلہ، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا اعلان اور سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ سینیٹر فاروق حامد نائیک کے دلائل بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، گیلانی اور عبدالغفور کو شکست

تاہم سیکریٹریٹ نے سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل کو کارروائی کی تفصیلات اور ٹرانسکرپٹ فراہم کیں۔

سیکریٹریٹ نے قانونی ٹیم کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پریزائیڈنگ آفیسر کی نامزدگی کے حوالے سے وزارت پارلیمانی امور سے ہونے والے مواصلات کا ریکارڈ بھی فراہم کیا۔

تاہم پولنگ سے قبل انکشاف ہونے والے چھپے ہوئے کیمروں کی تنصیب کے بارے میں رپورٹ کے بارے میں سیکریٹریٹ نے کہا کہ 'سیکریٹریٹ نے اس کی کوئی سرکاری ویڈیو یا تصاویر نہیں بنائیں'۔

انہوں نے وکلا کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے 'سینیٹرز کو ہدایات' کی مصدقہ کاپی بھی فراہم کیں۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کا تنازع

بیلٹ پیپرز کی حوالگی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سیکریٹریٹ نے کہا کہ 'انتخابی عمل کی تکمیل پر معمول کے مطابق 12 مارچ 2021 کو تمام بیلٹس کو سیل اور محفوظ تحویل میں رکھا گیا اور اسی شام کو سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سیکریٹری کو درخواست جمع کرائی تھی'۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'سینیٹ کے 2012 کے ضابطہ اخلاق اور کاروبار کے ضابطہ 258 کے شرائط کے مطابق مجاز اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی عدالت کی طرف سے پوچھے جانے پر ہی بیلٹ کو ڈی سیل کیا جاسکتا ہے'۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے لیے پریزائڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ نے یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ فاروق ایچ نائیک سے کہا ہے کہ اگر وہ ووٹوں کے مسترد ہونے کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں تو ٹربیونل کے سامنے شکایت درج کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں