نصیبو لال نے نامناسب شاعری پر مبنی گیت کس مجبوری کے تحت گائے؟

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2021
نصیبو لال گزشتہ 4 دہائیوں سے گلوکاری کر رہی ہیں—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
نصیبو لال گزشتہ 4 دہائیوں سے گلوکاری کر رہی ہیں—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

حال ہی میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن کا ترانہ ’گروو میرا‘ کو منفرد انداز میں گاکر سوشل میڈیا پر تہلکہ مچانے والی گلوکارہ نصیبو لال کو زیادہ تر لوگ نامناسب شاعری گانے والی گلوکارہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

نصیبو لال نے زیادہ تر پنجابی زبان میں گیت گائے ہیں اور انہوں نے نہ صرف میوزک ایلبم ریلیز کیے بلکہ انہوں نے فلموں کے لیے بھی گیت گائے۔

اگرچہ نصیبو لال کے درجنوں گانے منفرد شاعری، آواز اور موسیقی کی وجہ سے آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں تاہم بعض لوگ اب بھی انہیں نامناسب شاعری پر مبنی گیت گانے والی گلوکارہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

لیکن نصیبو لال کا کہنا تھا کہ صرف ان کے نامناسب شاعری پر مبنی گیتوں کو یاد رکھنا ان کے ساتھ ناانصافی ہے۔

نصیبو لال نے نجی ٹی وی جیو کے پروگرام ’ایک دن جیو کے ساتھ‘ میں میزبان سہیل وڑائچ سے کھل کر بات کی کہ آخر انہوں نے کس مجبوری کے تحت نامناسب شاعری پر مبنی گیت گائے؟

نصیبو لال کی وجہ سے گروو میرا پر کافی تنقید بھی کی گئی تھی—اسکرین شاٹ
نصیبو لال کی وجہ سے گروو میرا پر کافی تنقید بھی کی گئی تھی—اسکرین شاٹ

نصیبو لال نے پروگرام میں یہ بھی بتایا کہ وہ کس طرح گائیکی کی دنیا میں آئیں اور انہیں ایک گانے کا کتنا معاوضہ ملتا ہے۔

نصیبو لال نے بتایا کہ ان کا خاندان بھارتی ریاست راجستھان سے ہجرت کرکے پاکستان آیا تھا اور ان کے آبا و اجداد شہر شہر، قصبے قصبے جا کر گاتے اور پیسے کماتے تھے۔

ان کے مطابق برصغیر کے بڑے بڑے فنکاروں کا تعلق ان کی برادری سی ہے اور سب راجستھان سے ہی ہیں اور ایسے گلوکاروں میں مہدی حسین، ملکہ ترنم نورجہاں، لتا منگیشکر اور ریشماں بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'گروو میرا' پر شعیب اختر کی تنقید، شوبز شخصیات کا اظہارِ برہمی

انہوں نے بتایا کہ انہیں اپنی والدہ نے گلوکاری سکھائی تھی مگر انہیں ایک گلوکارہ کے طور پر اسٹوڈیوز میں جاکر گانے کی اجازت نہیں تھی لیکن ایک سہیلی کے توسط سے انہوں نے اسٹوڈیو میں جاکر گلوکاری کی۔

نصیبو لال کے مطابق انہیں گلوکارہ بننے سے قبل خدشہ تھا کہ ان کی منگنی ٹوٹ جائے گی اور جس شخص سے ان کی شادی ہونی ہے، وہ انہیں چھوڑ جائے گا، پھر انہیں ہر کوئی برا بھلا کہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ ایک پنجابی فلم کے لیے گانا گایا اور انہوں نے سب سے پہلے اپنی والدہ کو اس حوالے سے بتایا اور وہ ان کے ساتھ اسٹوڈیو بھی گئیں۔

نصیبو لال کے مطابق انہیں کئی سال تک گیت گانے کا معاضہ ایک ہزار روپے سے لے کر 2 ہزار روپے تک ملتا رہا، جس کی وجہ سے انہوں نے ایک دن میں 10 گانے تک اس لیے ریکارڈ کروائے تاکہ وہ کچھ کمائی کر سکیں۔

نامناسب شاعری پر مبنی گیت گانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر نصیبو لال نے بتایا کہ دراصل جہاں ان پر ایسے گیت گانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، وہیں وہ خود بھی ایسے گیت گانے کو تیار تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نامناسب شاعری پر مبنی گیت گانے کا ٹرینڈ تھا، اس لیے انہوں نے گیت گائے اور ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے صرف خراب گیت گائے بلکہ انہوں نے بہت اچھے گیت بھی گائے۔

نصیبو لال کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ایک ہزار نامناسب شاعری والے گیت گائے ہیں تو وہیں انہوں نے 2 ہزار اچھی شاعری والے گیت بھی گائے۔

پروگرام کے دوران نصیبو لال ان اسٹوڈیوز بھی گئیں، جہاں انہوں نے پہلی بار گیت ریکارڈ کروائے تھے۔

اسٹوڈیوز کے پنجابی فلم سازوں اور موسیقاروں نے شکوہ کیا کہ نصیبو لال ان سے گانوں کا بہت زیادہ معاوضہ لیتی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں بعض اوقات مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

اسی دوران نصیبو لال نے فلم سازوں، پروڈیوسرز اور موسیقاروں سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ وہ ان سے کتنا معاوضہ لیتی ہیں؟ جس پر تمام افراد خاموش ہوگئے لیکن پھر گلوکارہ نے بتایا کہ وہ انہیں اب بھی گانے کے لیے 10 سے 15 ہزار اور کبھی کبھی 20 ہزار روپے معاوضہ دیتے ہیں۔

نصیبو لال نے خواہش کا اظہار کیا کہ انہیں بھی کوئی ملی نغمہ یا گیت گانے کو دیا جائے۔

خیال رہے کہ نصیبو لال نے 1970 کے بعد گلوکاری کا آغاز کیا اور انہوں نے پنجابی زبان کی فلموں میں گلوکاری سے آغاز کیا۔

نصیبو لال نے زیادہ تر پنجابی زبان میں گیت گائے ہیں تاہم انہوں نے اردو اور مارواڑی سمیت سرائیکی زبان میں بھی گلوکاری کی ہے۔

نصیبو لال کی بہن نورو لال بھی گلوکاری کرتی رہی ہیں اور ایک وقت میں لاہور ہائی کورٹ نے ایک درخواست پر ان دونوں بہنوں کے گیتوں کے کیسٹس کی فروخت پر پابندی بھی لگادی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے 2014 میں نصیبو لال اور ان کی بہن کے 40 سے زائد گانوں کو نامناسب شاعری کی وجہ سے ان پر پابندی عائد کردی تھی۔

نصیبو لال نے نامناسب شاعری پر مبنی گیتوں کے علاوہ کئی مشہور گیت بھی گائے ہیں جن میں ’دل تاں پاگل ہےِ، جنے ٹکڑے ہوئے دل دے، یاداں تیریاں، وچھڑن وچھڑن اور جندھاں یار جدا ہوجاوے‘ شامل ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ترانے ’گروو میرا‘ میں بھی آواز کا جادو جگایا تھا اور ان کی آواز پر جہاں تنقید کی گئی، وہیں ان کی تعریفیں بھی کی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں