ماہرین صحت نے حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں طبی غذائیت کو فروغ دینے کی ضرورت میں اضافہ ہورہا ہے اور طبی عملے میں اس حوالے سے معلومات کی کمی بھی مسلسل برقرار ہے۔

دی اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی جانب سے پاکستان میں طبی غذائیت کے موضوع پر رپورٹ شائع کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں پاکستان کی غذائیت کی موجودہ صورتحال اور اس سے جڑے مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔

دی اکنامسٹ کی رپورٹ میں مناسب غذائی پروگرامز کو اختیار کرنے اور اس سے آگے دستیاب مواقع سے مستفید ہونے میں نظامِ صحت کو درپیش مشکلات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جسم کے لیے اس اہم ترین غذائی جز کے اثرات کے بارے میں جانتے ہیں؟

ایبٹ لیبارٹریز نے صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے میں غذائیت کا کردار مضبوط بنانے کی حکمت عملی کے تحت اس رپورٹ کی تائید کی ہے۔

دی اکنامسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خوراک کے حوالے سے عدم تحفظ، ماہرین خوراک و ماہرین غذائیت کی کمی، ہسپتال یا گھر دونوں جگہوں پر غذائیت کی اہمیت سے متعلق عوام میں ناکافی آگہی اس صورتحال کو مزید سنگین بنارہی ہیں۔

رپورٹ میں اِس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاکستان کے طبی عملے میں غذائیت کے حوالے سے معلومات کی کمی ایک مسلسل مسئلہ ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ مریضوں کی غذائی دیکھ بھال کے لیے انہیں درست خوراک فراہم کرنا، سادہ ترین، محفوظ ترین اور سستا ترین طریقہ ہے۔

پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی کی نائب صدر، لیفٹننٹ کمانڈر رابعہ انور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تربیت یافتہ ماہرین خوراک و غذائیت کی کمی ہے۔

رابعہ انور کے مطابق 'ہسپتال میں داخلے کے وقت زیادہ تر مریضوں کی غذائیت کے حوالے سے اسکریننگ نہیں کی جاتی جس کے نتیجے میں بہت سے مریضوں کو اپنے قیام کے دوران دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ناقص غذائیت کا شکار ان مریضو ں میں سے دو تہائی مریض مزید قیام سے انکار کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے منصوبے کی منظوری

رابعہ انور کے مطابق اگر ابتدائی مراحل میں ایسے مریضوں کی شناخت کر لی جائے اور تربیت یافتہ ماہر خوراک کے ذریعے انہیں مناسب خوراک فراہم کی جائے تو ایسی صورت میں پیچیدگیوں، ہسپتال میں قیام کا عرصہ بڑھنے، دوبارہ داخلے کی شرح، اموات اور دیکھ بھال کے اخراجات میں کمی کی آسکتی ہے'۔

علاوہ ازیں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر، پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق اچھی صحت کے لیے اچھی غذائیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زندگی کے تمام مراحل میں صحت مند رہنے اور ترقی کرنے کی غرض سے مناسب غذائیت کے ذریعے اہم غذائیت بخش اجزا پہنچانا بہت اہم ہے۔

پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق ناقص غذائیت کو دور کرنے اور بہتر نتائج دینے والے تمام حل میں طبی اعتبار سے تیار کردہ کھانے، کھانے کی متبادل اشیا اور غذائی سپلیمنٹس شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں