موٹروے گینگ ریپ کیس: ملزمان کی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2021
انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 مارچ کو سزائے موت، عمر قید اور50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی—فائل/فوٹو: ڈان، پنجاب پولیس
انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 مارچ کو سزائے موت، عمر قید اور50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی—فائل/فوٹو: ڈان، پنجاب پولیس

موٹروے گینگ ریپ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزائے موت پانے والے دونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا نے لاہور ہائی کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر اپیل میں ملزمان کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ استغاثہ نے اپنا کیس ٹرائل کورٹ میں ثابت نہیں کیا، شواہد اور تفتیش میں تضاد موجود ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

اپیل کنندگان کا کہنا ہے کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 5 دن کی تاخیر اور اغوا برائے تاوان کی دفعہ 29 دن بعد شامل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد سزا دینے کے لیے اغوا برائے تاوان کی دفعہ مقدمے میں شامل کی گئی، حالانکہ اغوا برائے تاوان کے الزام کو دوران ٹرائل ثابت نہیں کیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ آنے سے قبل ہی عابد ملہی کو ملزم نامزد کر دیا گیا، پولیس نے ثبوت کے بغیر ہی انہیں ملزم قرار دیا جبکہ ان کے ڈی این اے کے نمونے مقررہ ایس او پیز کے مطابق حاصل نہیں کیے گئے۔

لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو سنائی گئی موت اور قید کی سزا غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائے۔

قبل ازیں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 مارچ کو موٹروے زیادتی کیس کے دونوں ملزمان کو سزائے موت سنا دی تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے عابد ملہی اور شفقت علی کو اغوا کے الزام میں عمر قید، ڈکیتی کا الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس کا ٹرائل مکمل، عدالت 20 مارچ کو فیصلہ سنائے گی

عدالت نے ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بحق سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا تھا۔

ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی کو فیصلہ سننے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور اس وقت پراسکیوشن کی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے گینگ ریپ کیس کا ٹرائل مکمل ہونے پر 18 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ملزمان کے ٹرائل کے دوران 40 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے اور تین رکنی خصوصی پراسکیوشن ٹیم نے جیل میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔

ٹرائل کے دوران متاثرہ خاتون نے بھی جیل میں قائم عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلم بند کرایا اور ملزمان کی شناخت بھی کی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے ملزمان کے حتمی بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے اور ان کی جرح بھی مکمل کی گئی۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020 کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتہ دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے اصل ملزمان تک پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: متاثرہ خاتون نے ملزم عابد کی شناخت کرلی

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ایک ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

بعد ازاں کئی روز کی تلاش کے بعد موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

بعد ازاں پولیس نے 20 فروری کو عدالت میں 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کروایا تھا جس میں ملزمان کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے 3 مارچ کو ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی پر خاتون کا گینگ ریپ کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل لاہور میں 18 مارچ کو گواہان کے بیان مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔

ملزمان کے ٹرائل کے دوران 40 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے اور تین رکنی خصوصی پروسکیوشن ٹیم نے جیل میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔

جج ارشد حسین بھٹہ نے 20 مارچ 2021 کو فیصلہ سنایا اور دونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی کو سزائے موت، اغوا کے الزام میں عمر قید، ڈکیتی کا الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید اور 50،50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں