یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشنز میں 2 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین کا انکشاف

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشین کے بجٹ کے معاملات میں کوئی مالی ضابطہ یا کنٹرول نہیں ہے —تصویر: اے پی پی
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشین کے بجٹ کے معاملات میں کوئی مالی ضابطہ یا کنٹرول نہیں ہے —تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کی آڈٹ رپورٹ برائے 20-2019 میں انکشاف سامنے آیا کہ ادارے کے 42 ریجنز میں 7 ہزار 662 اسامیوں پر 9 ہزار 756 ملازمین کام کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹرز نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے اس معاملے کی آزادانہ انکوائری کروانے کی سفارش کی ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پہلے سے ہی مالی مشکلات کا شکار ادارے پر 2 ہزار 94 ملازمین اضافی بوجھ ہیں اور یو ایس سی نے آڈیٹرز کو اضافی ملازمین کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں:یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 10 ارب روپے جاری

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس لیے گھوسٹ ملازمین کی تعیناتیوں کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، یو ایس سی نے بے ضابطہ ملازمین کو قومی خزانے کی بنیاد پر بے جا حمایت دی جو کمزور داخلی کنٹرول کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان غیر مجاز ملازمین کو گزشتہ کئی برسوں نے تنخواہوں کی ادائیگی ظاہر کرتی ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشین کے بجٹ کے معاملات میں کوئی مالی ضابطہ یا کنٹرول نہیں ہے اور زونل یا ریجنل دفاتر کو دستیاب تعداد کے مطابق تنخواہوں کا بجٹ مختص نہیں کیا جاتا۔

دستاویز کے مطابق مالیاتی/بجٹ کے معاملات میں بے ضابطگی کے معاملات کے نتیجے میں ریجنل دفاتر میں اس قسم کی غیر قانونی بھرتیاں ہوئی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے 7 ارب کا پیکج منظور کرلیا

رپورٹ میں 2 ہزار 94، ملازمین کی تعیناتی اور غیر ضروری طور پر انہیں مستقل کیے جانے کو غیر مجاز اور انہیں لاکھوں روپے کی ادائیگیوں کو بے ضابطگی قرار دیا۔

دوسری جانب یو ایس سی انتظامیہ نے ان تعیناتیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کے لیے ایک ایجنڈا یو ایس سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو جمع کروایا جائے گا اور معاملے پر ان کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔

رپورٹ میں یو ایس سی میں اس وقت بھی غیر قانونی بھرتیوں کا اجاگر کیا گیا جب بھرتیوں پر پابندی عائد تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ای سی سی نے 7 ارب 80 کروڑ روپے کے رمضان پیکج کی منظوری دے دی

رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے اپریل 2011 میں منتخب کرو اور خود منتخب کرنے کی بنیاد پر گریڈ 14 سے 16 میں 20 سے 40 ہزار روپے تنخواہ پر 11 بھرتیاں کیں جس کے لیے نہ تو اخبارات میں اشتہارات دیے گئے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے عائد پابندی میں نرمی کی درخواست کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں